Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان سے دھاتی کباڑ کی درآمد پر پابندی، سٹیل ملیں بند ہونے کا خدشہ

افغان طالبان نے دھاتی کباڑ بیرون ملک لے جانے پر پابندی عائد کر دی جس کے باعث ملک کے مختلف حصوں بالخصوص کوئٹہ میں لوہے اور سٹیل کی صنعت متاثر ہونے اور تعمیراتی سریے سمیت لوہے سے بننے والی اشیا کی قیمتوں میں بھی اضافے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
طالبان کے اقتصادی اور مالی امور کے کمیشن کی جانب سے اتوار کو استعمال شدہ اور پرانے لوہے (دھاتی کباڑ) کے بیرون ملک لے جانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں جاری ہونے والے ایک اعلامیہ میں افغان کسٹمز حکام کو تاحکم ثانی پابندی پر عمل درآمد کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا تھا کہ ’ملک میں بڑے پیمانے پر کم قیمت سکریپ لوہا دستیاب ہے جسے تاجر بیرون ملک لے جارہے ہیں جبکہ ملک میں کارخانوں اور صنعتوں کو اس لوہے کی سخت ضرورت ہے۔‘
لوہے کی صنعت سے وابستہ افراد کے مطابق پاکستان میں ضرورت کا 70 فیصد خام لوہا درآمد کیا جاتا ہے جبکہ 30 فیصد ضروریات ملک میں پیدا ہونے والے دھاتی کباڑ سے پوری کی جاتی ہیں۔
پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے نائب صدر عمران خان کاکڑ نے اردو نیوز کو بتایا کہ افغانستان سے چمن کے راستے ہر روز ایک ہزار سے 1200 ٹن دھاتی کباڑ( سکریپ میٹل) آتا ہے۔ ان میں لوہے کے علاوہ ایلومینیم، تانبا اور باقی دھاتیں بھی ہوتی ہیں مگر زیادہ مقدار لوہے کی ہوتی ہے۔
’یہ لوہا کوئٹہ، پشاور، ملتان، گجرانوالہ اور لاہور سمیت ملک کے بڑے شہروں کی بھٹیوں اور سٹیل ملوں کو جاتا ہے جہاں انہیں پگھلا کر تعمیراتی سریا اور دیگر اشیا بنائی جاتی ہیں۔‘
چمن کے کلیئرنگ ایجنٹ عبدالوارث نے بتایا کہ چمن سرحد کے قریب افغان علاقے سپین بولدک میں پہلے سے موجود سکریپ لوہے سے لدھے ٹرکوں کو آنے کی اجازت دی جا رہی ہے تاہم نئے آنے والے ٹرکوں کو طالبان پابندی کے باعث اجازت نہیں دے رہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ لوہے کے کباڑ سے افغانستان اور پاکستان دونوں جانب تاجروں، ٹرانسپورٹروں، مزدوروں اور کلیئرنگ ایجنٹس سمیت ہزاروں افراد کا روزگار وابستہ ہے اگر یہ پابندی برقرار رہی تو یہ سب لوگ بے روزگار ہو جائیں گے۔

پاکستان میں ضرورت کا 70 فیصد خام لوہا درآمد کیا جاتا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

عبدالوارث کے مطابق طالبان نے پچھلی حکومت کے مقابلے میں سکریپ پر ٹیکس بھی کئی گنا بڑھا دیا ہے۔
’پہلے فی ٹرک 30 سے 40 ہزار روپے ٹیکس لیا جاتا تھا طالبان نے آتے ہی دس ویلر ٹرک پر دو سے ڈھائی لاکھ اور ٹریلر پر چار لاکھ روپے ٹیکس لینا شروع کیا، اسی طرح تین ہفتے قبل پاکستانی کسٹم  نے بھی دھاتی کباڑ پر کسٹم ڈیوٹی پندرہ ہزار 500 روپے فی ٹن سے بڑھا کر 27 ہزار روپے فی ٹن کردی جس سے خام لوہے کی قیمت میں اضافہ ہوگیا۔‘
ان کے بقول ’افغانستان سے غیر معیاری کباڑ آتا ہے جبکہ برطانیہ، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک سے کراچی کی بندرگاہ کے ذریعے اچھے معیار کا خام لوہا آتا ہے۔ پاکستانی حکام نے دونوں پر یکساں کسٹم ڈیوٹی عائد کی ہے جو غیرمنصفانہ فیصلہ ہے۔‘
افغانستان سے آنے والا لوہے کو زنگ لگا ہوتا ہے، سرحد پر ان لوڈ اور دوبارہ لوڈ کرتے ہوئے اور بھٹیوں اور کارخانوں تک پہنچتے پہنچتے اس کے وزن میں کمی آجاتی ہے۔
کوئٹہ میں ایک نجی سٹیل مل کے مالک اور بلوچستان انڈسٹریلیسٹ ایسوسی ایشن کے نائب صدر امین اللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ افغانستان سے دھاتی کباڑ کی درآمد بند ہونے سے کوئٹہ کی سٹیل ملیں بند ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چمن سے آنے والے سکریپ کا ایک بڑا حصہ کوئٹہ کی آٹھ ملوں میں استعمال ہوتا ہے، ہر سٹیل مل کی یومیہ کھپت اوسطاً 100 ٹن ہے۔

افغانستان سے چمن کے راستے روزانہ 1200 ٹن دھاتی کباڑ پاکستان آتا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

امین اللہ کے مطابق کوئٹہ کی ہر سٹیل مل میں چار سو سے پانچ سو لوگ کام کررہے ہیں، اگر سٹیل ملیں بند ہوئیں تو یہ سب لوگ بے روزگار ہوجائیں گے اور مقامی مارکیٹ میں سریے، ٹی آر اور گارڈر کی قیمتوں میں اضافہ ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی بندرگاہ کے ذریعے برطانیہ، امریکہ، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک سے درآمد کیا گیا خام لوہا مہنگا پڑتا ہے۔ کراچی کی ملوں کو کھپت زیادہ ہونے اور ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات نہ ہونے کی وجہ سے پیداواری لاگت کم پڑتی ہے۔
’اگر افغانستان سے سکریپ آنا بند ہوا تو ہماری پیداواری لاگت بڑھ جائے گی اور ہم کراچی کی ملوں کا مقابلہ نہیں کرپائیں گے، ہمارا کاروبار ختم ہو جائے گا۔‘
افغان میڈیا کے مطابق طالبان کی جانب سے پابندی عائد کرنے سے کچھ دن قبل افغانستان کی سٹیل ملز ایسوسی ایشن کے سربراہ عبدالناصر رشتیا نے سکریپ کی بیرون ملک سمگلنگ اور برآمدات پر تشویش اور اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ خام مال کی کمی کی وجہ سے افغانستان میں موجود 40 سے زائد سٹیل ملیں بند اور پانچ ہزار لوگ بے روزگار ہوجائیں گے۔
عبدالناصر رشتیا کا کہنا تھا کہ طالبان کے کنٹرول کے بعد سرحدیں دوبارہ کھلنے سے افغانستان کا سکریپ ہمسایہ ممالک کو سمگل کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے سٹیل ملوں کو خام مال کی کمی کا سامنا ہے۔
80 کی دہائی کے آخر میں سوویت یونین کی افواج افغانستان سے نکلیں تو اپنے بہت سے ٹینک، ٹرک اور فوجی ساز و سامان افغانستان چھوڑ کر گئیں، اس طرح دھاتی کباڑ کا ایک وسیع ذخیرہ جمع ہوا جسے پاکستان لا کر فروخت کیا گیا۔

افغانستان سے دھاتی کباڑ کی درآمد پر پابندی سے ہزاروں کا کاروبار متاثر ہوگا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ایک امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سنہ 2014 میں امریکی اور نیٹو افواج کا انخلا شروع ہوا تو ایک لاکھ 76 ہزار ٹن سکریپ مقامی مارکیٹ میں سات ارب روپے میں فروخت کیا گیا۔
رواں سال اپریل میں امریکی فورسز کے مکمل انخلا کا مرحلہ شروع ہوتے ہی بڑے پیمانے پر فوجی ساز و سامان اور زیر استعمال اشیا کو توڑ کر سکریپ کیا گیا۔ امریکی سینٹرل کمانڈ کے ایک عہدے دار کے بیان کے مطابق صرف بگرام ایئر فیلڈ پر فوجی ساز و سامان کے 15 ہزار پرزے سکریپ کیے گئے۔
پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے نائب صدر عمران خان کاکڑ کا کہنا ہے کہ ’افغانستان میں 80 فیصد سکریپ تاجکستان، ازبکستان اور ترکمانستان سمیت دیگر وسطی ایشیائی ممالک سے آتا ہے جبکہ صرف 20 فیصد سکریپ ان کا اپنا ہوتا ہے. یہ روزانہ ہزاروں ٹن سکریپ بنتا ہے اور افغانستان میں اس کی اتنی کھپت ہے اور نہ ہی وہاں ٹھوس لوہے کو پگھلانے کی بھٹیاں موجود ہیں۔اس لئے طالبان کو جلد یا بدیر یہ پابندی ہٹانا پڑے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’طالبان سکریپ پر مزید ٹیکسز لگانا چاہتے ہیں ہم نے افغان تاجروں سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کو طالبان کے ساتھ اٹھائیں کیونکہ ٹیکسز میں مسلسل اضافے سے یہ کاروبار بند ہوجائے گا۔‘
 لاہور کی مصری شاہ لوہا مارکیٹ میں تاجروں کی یونین کے سینئر نائب صدر چوہدری بشیر کمبوہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ہمارا کاروبار پہلے ہی کورونا کی وجہ سے شدید متاثر تھا اب افغانستان سے سکریپ کی درآمد بند ہونے سے مزید خراب ہوگا۔

دھاتی کباڑ پر پابندی سے سٹیل کی صنعت متاثر ہو سکتی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ مصری شاہ میں چھ ہزار گودام رجسٹرڈ ہیں جبکہ 50 ہزار مزدور یہاں کام کرتے تھے اب ان کی تعداد میں کمی ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سکریپ کی ہم چھانٹی کرکے فرنس اور سٹیل ملوں کو فراہم کرتے ہیں، سکریپ کی بندش سے لوہے اور اس سے بننے والی اشیاء خاص کر سریے کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔

شیئر: