افغان طالبان نے پاکستان کے خیبر نیوز کے صحافی متین خان کو قندھار میں گرفتار کر لیا ہے۔
اردو نیوز کے نامہ نگار زین الدین احمد کے مطابق متین خان کے اہلخانہ نے بتایا ہے کہ ’وہ گذشتہ روز کوریج کے لیے چمن سے قندھار گئے تھے جہاں انہیں ان کے کیمرہ مین کے ساتھ گرفتار کر لیا گیا۔‘
صحافی متین خان کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ ’دونوں صحافیوں کو کنٹینر میں بند کیا گیا ہے اور صرف ایک بار واٹس ایپ پر رابطہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں
-
خواتین چہرہ چھپائیں یا نہیں ان کی مرضی: طالبان ترجمان سہیل شاہینNode ID: 594326
-
طالبان وعدوں سے مُکر گئے، حکومت تسلیم نہیں کریں گے: تاجکستانNode ID: 594406
متین خان کی گرفتاری کے حوالے سے افغان طالبان کا کہنا ہے کہ ’پاکستانی صحافی کو قندھارمیں بغیر اجازت کے کوریج پر حراست میں لیا۔‘
’صحافی کو کیمرا مین کے ساتھ گذشتہ روز گرفتار کیا، ان سے تفتیش جاری ہے۔‘
چمن پریس کلب نے دونوں پاکستانی صحافیوں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
چمن پریس کلب کے عہدیدار حبیب اللہ اچکزئی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ متین خان اپنے کیمرہ مین محمد علی اور دیگر صحافیوں کے ساتھ چمن سے افغانستان کے صوبے قندھار کوریج کے لیے گئے تھے جہاں انہیں بدھ کو عصر کے وقت طالبان نے گرفتار کر لیا۔
’ہم کوریج کر کے واپس آ گئے لیکن انہیں دوران کوریج طالبان نے گرفتار کر لیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’چمن کے صحافی صرف شناختی کارڈ دکھا کر قندھار تک جا سکتے ہیں اور قندھار کے صحافی بھی شناختی کارڈ دکھا کر چمن تک آ سکتے ہیں۔‘

حبیب اللہ اچکزئی نے اردو نیوز کو مزید بتایا کہ ’ان کی علاقائی طالبان رہنماؤں سے بات چیت ہوئی تھی اور انہوں نے کہا تھا کہ متین اور ان کے کیمرہ مین کو آج صبح چھوڑدیا جائے گا تاہم اب کہا جا رہا ہے کہ انہیں مزید تحقیقات کے بعد چھوڑا جائے گا۔‘
واضح رہے کہ چمن سے کئی صحافی بغیر اجازت کے قندھار میں داخل ہوگئے تھے جس پر مقامی صحافیوں اور افغان شہریوں نے سوشل میڈیا پر طالبان سے شکایت کی تھی۔
دوسری جانب افغانستان کے نیوز چینل طلوع نیوز کے صحافی زیار خان یاد نے دعویٰ کیا ہے کہ دارالحکومت کابل میں انہیں طالبان نے تشدد کا نشانہ بنایا ہے اور ان سے ان کا سامان بھی چھین لیا۔
اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں زیار کا کہنا تھا کہ ’مجھے رپورٹنگ کے دوران کابل کے نئے شہر میں طالبان کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ میرے کیمرے اور ذاتی موبائل فون بھی چھین لیا گیا ہے۔‘
I was beaten by the Taliban in Kabul's New City while reporting. Cameras, technical equipment and my personal mobile phone have also been hijacked
Some people have spread the news of my death which is false.The The Taliban got out of an armored Land Cruiser and hit me at gunpoint— Ziar Khan Yaad (@ziaryaad) August 26, 2021