امریکہ، اتحادیوں کی جانب سے طالبان حکومت کو فوری تسلیم کرنے کا امکان نہیں: وائٹ ہاؤس
طالبان نے امریکہ سے افغانستان سے انخلا کے بعد کابل میں سفارتی موجودگی برقرار رکھنے کا کہا ہے(فوٹو: اے پی)
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے طالبان حکومت کو فوری تسلیم کرنے کا امکان نہیں ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وائٹ ہاؤس کے پریس سیکٹری جین پساکی نے جمعے کو میڈیا سے گفتگو میں امریکہ اور اتحادیوں کی جانب سے طالبان حکومت کو فوری تسلیم کرنے کے امکان کو رد کیا۔
’میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ امریکہ یا ان کے عالمی شراکت داروں جن سے ہماری بات ہوئی ہے کی طرف سے طالبان حکومت کو کسی بھی طرح سے تسلیم کرنے کی جلدی نہیں۔‘
خیال رہے امریکہ اپنے سابق دشمن طالبان کے ساتھ کابل سے اپنی افواج، شہریوں اور افغان اتحادیوں کے انخلا کے پرخطر مشن کو مکمل کرنے کے لیے بڑی قریبی رابطے میں ہے۔
دوسری جانب امریکی حکام کا کہنا ہے کہ طالبان نے امریکہ سے افغانستان سے انخلا کے بعد کابل میں سفارتی موجودگی برقرار رکھنے کا کہا ہے۔ ’تاہم واشنگٹن نے اس حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔‘
امریکی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ افغانستان کے نئے سخت گیر حکمران چاہتے ہیں کہ ممالک کابل میں انخلا کے بعد بھی اپنے سفارت خانے کھلا رکھیں۔
رواں مہینے 15 اگست کو طالبان کی جانب سے کابل پر قبضے کے بعد امریکہ کے افغانستان میں موجود سفارت کار امریکی سفات خانے سے امریکی فوج کے زیرکنٹرول کابل انٹر نیشنل ایئرپورٹ منتقل ہوگئے تھے۔
لیکن امریکی فوج طالبان کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے مطابق 31 اگست تک کابل سے نکل جائے گی۔ اس صورت میں اگر صدر بائیڈن کابل میں سفارتی موجودگی برقرار رکھنا چاہتے ہیں تو سفارت کاروں کی حفاظت کے لیے کوئی امریکی فوجی موجود نہیں ہوگا۔
ایسی صورت میں جب امریکہ نے طالبان حکومت کو تسلیم نہ کیا ہو کابل میں سفارتی موجودگی سے بہت سے سوال کھڑے ہوں گے۔ امریکی عہدیداروں کے مطابق اس ایشو پر بائیڈن ایڈمنسٹریشن میں بحث جاری ہے۔
ان کے مطابق امریکی اہلکاروں کی سکیورٹی اور تحفظ پہلی ترجیح ہے اور اس حوالے سے فیصلے کا اعلان آنے والے ہفتے کے شروع میں کیا جائے گا۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کو بتایا گیا ہے کہ آئندہ دنوں میں کابل میں دہشت گردی کا ایک واقعہ ہو سکتا ہے۔