جوہری سائنس دان ڈاکٹر قدیر خان کورونا کا شکار، ہسپتال منتقل
ڈاکٹر عبدالقدیر کو صحت بگڑنے پر ایک ملٹری ہسپتال کے کوورنا وارڈ میں داخل کیا گیا ہے (فائل فوٹو:اے ایف پی)
پاکستان کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق جوہری سائنس دان ڈاکٹر عبدالقدیر کو صحت بگڑنے پر ایک ملٹری ہسپتال کے کوورنا وارڈ میں داخل کیا گیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے مطابق اے کیو خان کے نام سے معروف عبدالقدیر خان کو عموماً ’پاکستان کے جوہری پروگرام کا بانی‘ کہا جاتا ہے۔
انہوں نے انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹری (ای آر ایل) کی بنیاد رکھی جس کی مدد سے ملک میں یورینیم کی افزودگی میں مدد ملی۔ اس ادارے کا نام سنہ 1981 میں خان ریسرچ لیبارٹریز (کے آر ایل) رکھ دیا گیا تھا۔
عبدالقدیر خان کے ایک ترجمان نے اے پی پی کو بتایا کہ ’ڈاکٹر اے کیو خان میں کورونا کی تشخیص ہوئی تھی اور انہیں 26 اگست کو کے آر ایل منتقل کیا گیا تھا۔‘
ڈاکٹر عبدالقدیر خان قیام پاکستان سے قبل انڈیا کے شہر بھوپال میں پیدا ہوا، سنہ 1960 میں انہوں نے کراچی یونیورسٹی میں دھات کاری کے مضمون میں گریجویشن کی۔
اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے مغربی جرمنی اور ہالینڈ چلے گئے۔ سنہ 1972 میں بیلجیئم کی کیتھولک یونیورسٹی آف لیوین سے میٹالرجیکل انجنیئرنگ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔
خیال رہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے دیگر ممالک کو جوہری راز کی فروخت کے الزامات تسلیم کیے تھے جس کے بعد سنہ 2004 میں انہیں اپنے گھر میں نظربند کر دیا گیا تھا۔
یورپ میں ان کے کئی معاون کار جرمنی، سوئٹزرلینڈ اور جنوبی افریقہ سے گرفتار کیے جا چکے ہیں تاہم سنہ 2009 میں انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔