Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر سماعت، ’تھراپی ورکس والے بھی ملزم ہیں‘

وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پولیس تفتیش میں کچھ باتیں غیر واضح ہیں۔ فائل فوٹو: ٹوئٹر
اسلام آباد ہائیکورٹ میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران کے قتل کے ملزم ظاہر جعفر کے والدین کے وکیل کا کہنا ہے کہ ذاکر جعفر نے پولیس کو کال کر کے کہا کہ ظاہر جعفر کی حالت ٹھیک نہیں، اسے لے جایا جائے۔
جمعرات کو ملزم ظاہر جعفر کے والدین عصمت آدم جی اور ذاکر جعفر کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران ان کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ ذاکر جعفر نے سات بج کر پانچ منٹ پر تھراپی ورکس کو کال کی تھی۔
اس پر عدالت نے کہا کہ اگر سات بج کر پانچ منٹ پر تھراپی ورکس کو کال کی گئی تو واقعہ ساڑھے چھ سے سات کے دوران ہو سکتا ہے۔
خواجہ حارث نے کہا  کہ ذاکر جعفر نے پولیس کو کال کر کے کہا کہ ظاہر جعفر کی حالت ٹھیک نہیں اسے لے جائیں۔
اس پر جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ تھراپی ورکس والے بھی ملزم ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ تھراپی ورکس کو بعد میں ملزم بنا دیا گیا۔ ’وہ گواہ نہیں ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ کالز کے دورانیے کو لے کر صرف مفروضوں پر کیس بنا کر گرفتاری ہوئی۔
تاہم خواجہ حارث کے مطابق پولیس چالان میں لکھا گیا ہے کہ ظاہر جعفر کے والدین نے واقعے میں اعانت کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس چالان کے مطابق اگر ذاکر جعفر قتل سے پہلے پولیس کو بتا دیتا تو نور مقدم کی جان بچ جاتی۔
’اگر پولیس کی اس بات کو مانا بھی جائے مگر پھر بھی جو دفعات لگائی گئیں وہ نہیں بنتیں۔‘
درخواست گزار کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ الزام ہے کہ تھراپی ورکس والوں کو ذاکر نے بھیج کر شواہد مٹانے کا کہا۔

خواجہ حارث کے مطابق پولیس چالان میں لکھا گیا ہے کہ ظاہر جعفر کے والدین نے واقعے میں اعانت کی ہے۔ (فائل فوٹو: اسلام آباد پولیس)

اگر یہ معلوم بھی ہو اور تھراپی ورکس والے ثبوت مٹانے گئے ہوں پھر بھی یہ کیس نہیں بنتا۔‘
انہوں نے عدالت کو کہا کہ ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی پر اس الزام میں بھی قابل ضمانت دفعات لگتی ہیں۔
خواجہ حارث کے مطابق پولیس نے ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی کا صرف دو روزہ جسمانی ریمانڈ لیا۔
’اگر ان کے خلاف اتنا مواد موجود ہوتا تو ان کا زیادہ ریمانڈ لیا جاتا۔‘
 درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ پولیس تفتیش میں کچھ باتیں غیر واضح ہیں۔
کیس کی سماعت 17 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔

شیئر: