چھیڑ خانی کی وہ کون سی صورتیں جن میں سزا زیادہ سخت: پبلک پراسیکیوشن
جرم کی سزا 5 برس تک قید اور تین لاکھ ریال تک جرمانہ ہے(فائل فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب میں پبلک پراسیکیوشن نے چھیڑ خانی کے جرم کی ان صورتوں سے خبردار کیا ہے جن میں زیادہ سخت سزا دی جاتی ہے۔
اخبار 24 کے مطابق پبلک پراسیکیوشن نے بیان میں کہا کہ ’غیر اخلاقی حرکت، بدکلامی اور نازیبا اشارہ چھیڑ خانی کے زمرے میں آتا ہے‘۔
’کوئی بھی شخص کسی اور کے حوالے سے کوئی غیر اخلاقی حرکت کرے گا، بدکلامی کرے گا، نازیبا اشارہ کرے گا، کسی کے خلاف جسمانی طور پر کوئی بری حرکت کرے گا،اس کی آبرو کے حوالے سے بیہودہ بات کہے گا، جدید ٹیکنالوجی وسائل سمیت کسی بھی ذریعے سے کوئی حیا سوز کام یا بات کرے گا اسے چھیڑ خانی کے جرم کا مرتکب شمار کیا جائے گا‘۔
پبلک پراسیکیوشن نے بتایا کہ چھیڑ خانی کے جرم کی سزا 5 برس تک قید اور تین لاکھ ریال تک جرمانہ ہے۔ دونوں میں سے کسی ایک سزا پر بھی اکتفا کیا جاسکتا ہے۔
پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ ’اگر متاثرہ شخص کم عمر یا معذور ہو یا چھیڑ خانی کرنے والا متاثرہ شخص پر بالواسطہ یا بلا واسطہ اثر و نفوذ رکھتا ہو تو ایسی صورت میں جرم سنگین ہوجائے گا اور سزا بھی سخت ہوگی‘۔
پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ’ اگر چھیڑ خانی دفتر یا تعلیمی ادارے یا پناہ گاہ یا نگہداشت کے مرکز میں ہوگی اور واردات کرنے والا اور متاثرہ شخص ایک ہی جنس سے تعلق رکھتے ہوں گے یا چھیڑ خانی کے وقت متاثرہ شخص سویا ہوا ہو یا بے ہوش ہو تو ایسی صورت میں جرم سنگین شمار کیاجائے گا۔
اسی طرح اگر چھیڑ خانی بحرانی حالات، قدرتی آفات یا حادثات کے دوران ہو تو ایسی صورت میں بھی جرم کی سنگینی بڑھ جائے گی‘۔