افغانستان میں خواتین کے امور کی وزارت بند، ملازمین کا احتجاج
افغانستان میں طالبان نے وزارت امور خواتین کو بند کر دیا ہے اور اس کو سخت مذہبی اقدامات لاگو کرنے والے شعبے میں تبدیل کر دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق خواتین اور لڑکیوں کے بارے میں طالبان کا سخت گیر مؤقف تبدیل نہ ہونے کا ایک اور اشارہ اس وقت ملا جب وزارت تعلیم کی جانب سے کہا گیا کہ سنیچر کو سیکنڈری سکول کے صرف طلبہ کی تعلیم کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے۔
کابل میں کارکنوں کو خواتین امور کی وزارت کی پرانی عمارت کے لیے آواز اٹھاتے دیکھا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر بھی گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کئی ایسی پوسٹس شیئر کی گئی ہیں جن میں خواتین کو وزارت کی عمارت کے سامنے احتجاج کرتے دکھایا گیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’وہ اپنی ملازمتیں کھو چکی ہیں۔‘
طالبان کی جانب سے اس صورت حال پر کیے گئے سوال کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
جمعے کو وزارت تعلیم کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں مرد اساتذہ سے کام پر واپس آنے کے لیے کہا گیا تھا اور بتایا گیا تھا کہ سنیچر کو طلبہ کے لیے سیکنڈری سکول دوبارہ کھولے جا رہے ہیں۔
اس بات پر زور دینے کے باوجود کہ وہ زیادہ بہتر طریقے سے حکمرانی کریں گے طالبان کی جانب سے خواتین کو کام پر واپس آنے کی اجازت نہیں دی گئی اور یونیورسٹی میں طالبات کے لباس کے لیے نئے قواعد متعارف کرائے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک متفقہ قرارداد منظور کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کو تمام طبقات پر مشتمل حکومت تشکیل دینے کی ضرورت ہے جس میں ’خواتین کی مکمل، برابر اور بامعنی شراکت ہو‘ اور جو انسانی حقوق کا احترام کرے۔