Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

توفیق القادری تین سعودی شاہوں کے شیف کیسے بنے؟

وہ کھانوں سے متعلق اپنی تیسری  کتاب 'خلیفہ کی میز پر' مکمل کرنے والے ہیں۔ (فوٹو: عرب نیوز)
اعلیٰ درجے کے سعودی باورچی ڈاکٹر توفیق القادری جنہیں شاہی باورچی کے طور پر سراہا جاتا ہے، مختلف اقسام کے کھانے پکانے کی مہارت اور ترکیبوں کے ساتھ ان کی نئی کتاب اشاعت کے قریب ہے۔
عرب نیوز کے مطابق توفیق قادری جنہوں نے محلات کے باورچی خانوں میں کام کیا ہے، کھانوں سے متعلق اپنی تیسری کتاب 'خلیفہ کی میز پر' مکمل کرنے والے ہیں۔
58 سالہ باورچی توفیق قادری کا انواع و اقسام کے کھانوں کی تیاری میں اب بھی وہی جوش وخروش  ہے جیسا کہ وہ بچپن میں رکھتے تھے۔

توفیق قادری نےعرب نیوز کو بتایا ہے کہ کھانا پکانے کا شوق اس وقت شروع ہوا جب وہ سات برس کے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ میں بچپن میں مدینہ منورہ میں اپنے گھر کے باورچی خانے میں والدہ کو دیکھ کر خوش ہوتا تھا۔
میں 16 بہن بھائیوں میں واحد تھا جو سبزیاں کاٹنے اور چاول صاف کرنے میں والدہ کی مدد کیا کرتا تھا۔
انہوں نے بتایا اس شوق کے سبب دوران تعلیم سکاؤٹس کیمپ میں ہم جماعتوں کے لیے کوکنگ کرتا اور حجازی ڈشز پکانے کے باعث مشہور ہو گیا۔
میرے سکاؤٹس دوست تجربے کی کمی کے باوجود ان تمام کھانوں سے لطف اٹھاتے اور تعریف کرتے تھے۔

مدینہ منورہ سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے سعودی سنٹرل بینک میں ملازمت اختیار کر لی۔
قادری  دفتری کام میں الجھ کر ایسا محسوس کرتے تھے کہ کھانا پکانے کا تخلیقی جذبہ ختم ہو رہا ہے۔
صرف چھ ماہ کی ملازمت کے بعد انہوں نے 19 برس کی عمر میں گھر والوں کو بتائے بغیر بینک کی نوکری چھوڑ دی اور اپنے چچا کے ہوٹل میں چلے گئے۔
بعدازاں توفیق قادری نے رشتہ داروں کی مدد سے اٹلی کے شہر سسلی میں بیچلر ڈگری کوکنگ کورس میں داخلہ لیا اور اڑھائی برس وہاں گزارے۔
مملکت واپسی پر 1981 میں انہوں نے ریاض میں رائل سعودی نیوی میں ملازمت اختیار کی۔ وہاں وہ  بحریہ کے افسران کے کلب کے ہیڈ شیف اور سپروائزر تھے۔
وہ  فرانس کے بحری جہاز کے عملے میں شیف کے طور پر شامل ہونے کے لیے بھی اکثر سفر کرتے تھے۔
بحریہ میں چار برس ملازمت کے بعد سارجنٹ کےعہدے پر فائز ہوئے اور فوجی سپلائی مینجمنٹ میں چلے گئے۔

1990 میں خلیجی بحران کے دوران وزارت دفاع  کی نگرانی میں اتحادی افواج کے شیف بن گئے اور چیف سارجنٹ کا درجہ بھی حاصل کیا۔
نیوی سے وقت سے پہلے ریٹائرمنٹ لینے کے بعد توفیق قادری نے سعودی ایئرلائن کے کیٹرنگ ڈویژن میں چھ برس گزارے، کئی طرح کے پکوان تیار کیے اور اس سے قبل بین الاقوامی ہوٹلوں کو کھانے کی فراہمی کے بارے میں مشاورت فراہم کی اور عرب دنیا میں بہت سے کھانا پکانے کے مقابلوں میں جج کے فرائض انجام دیے۔
شیف کے طور پر ٹریننگ کے لیے اٹلی جانے کے بعد قادری کا ذریعہ معاش یہی رہا ۔ بعدازاں انہوں نے شاہی خاندان، صدور اور مشہور شخصیات کی کیٹرنگ کے حوالے سے شہرت حاصل کی۔

سعودی ائیرلائنز کے لیے کام کرتے ہوئے قادری کو ایک سعودی اخبار کے آرٹیکل میں اس عنوان کے تحت دکھایا گیا تھا: ’مسافر اسے دیکھنے سے پہلے اس سے محبت کرتے ہیں۔‘
اس تشہیر کے باعث توفیق قادری کو سعودی عرب کے فرمانروا شاہ فہد بن عبدالعزیز کے محل میں حجازی کھانا پکانے کی ذمہ داری سونپی گئی۔
بعد ازاں وہ  شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز اور شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے محل میں بھی شیف رہے۔
خاص طور پر سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دورے کے دوران وہ محل میں شیف تھے۔
سعودی ٹی وی الاخباریہ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر توفیق القادری کا کہنا ہے کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز حجازی کھانوں کے علاوہ ازبکی کھانے جن میں منتو، فرموزہ، ’یغمش‘، بخاری و کابلی پلاؤ شامل ہیں شوق سے کھاتے ہیں ـ 
 ’شیف الملوک‘ (بادشاہوں کے باورچی) کے لقب سے پہچانے جانے والے ڈاکٹر توفیق القادری نے مزید کہا کہ مملکت کے سربراہان کے علاوہ ایوان شاہی کے مہمان اور مختلف ممالک کے سربراہان جن میں سابق امریکی صدر بارک اوباما کے علاوہ دیگر اعلی شخصیات شامل ہیں، ان کے تیار کردہ کھانوں سے لطف اندوز ہوئے ہیں۔
شیف القادری کے مطابق سلطنت عمان کے سابق فرمانروا شاہ قابوس بن سعید مجھ سے خصوصی طور پر فرمائش کر کے عمانی ڈش ’القنبوری‘ بنوایا کرتے تھے اور میں ان کی فرمائش پر خود یہ پکوان تیار کرتا تھاـ 
شاہی شیف کا مزید کہنا تھا کہ شاہ فہد کا مرغوب کھانا حجازی تھا جبکہ  مکہ، مدینہ اور جدہ میں رائج پکوان بھی وہ شوق سے تناول کیا کرتے تھےـ
ڈیری پراڈکٹ میں عرب ذائقے تیار کرنے کے ساتھ ساتھ  انہوں نے 3 ہزار سے زائد مختلف انواع و اقسام اور ذائقے کے کھانے تیار کیے ہیں اور مختلف کھانوں کی 42 نئی ترکیبیں بنائی ہیں۔
اس کے علاوہ وہ کھانوں کی کتابوں جن میں 'سعودی اینڈ دی سٹار آف دی ٹیبل' کے علاوہ 'گائیڈ آف دی کوئیک کوکنگ' کے مصنف بھی ہیں۔
توفیق قادری کی مختلف کھانوں پر مشتمل نئی کتاب 'خیلفہ کی میز پر' جلد ہی مکمل ہونے والی ہے۔
 

شیئر: