پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پولیس نے اتوار 19 ستمبر کو اماراتی ایئر لائن ایمریٹس کی شکایت پر ایک مقدمہ درج کیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق ایئر لائن کے لاہور ایئر پورٹ سے اڑنے والے جہاز پر طاقتور لیزز لائٹ ماری گئی ہے۔
لاہور سے دبئی جانے والی ایمریٹس کی پرواز 9233 پر بحریہ ٹاون کے اوپر سے گزرتے ہوئے لیزر لائٹ ماری گئی تھی۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان کا ترک ایئر لائنز پر جرمانہ اور وارننگNode ID: 532636
-
حکومت لاہور کے تاریخی والٹن ایئرپورٹ کو کیوں ختم کرنا چاہتی ہے؟Node ID: 591736
ایف آئی آر کے مطابق کسی نامعلوم شخص نے طیارے پر لیزر لائٹ ماری، اطلاع ملتے ہی بحریہ ٹاؤن جا کر اس شخص کو تلاش کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن وہ نہیں ملا۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اس لیزر لائٹ سے جہاز میں سفر کرنے والے مسافروں میں خوف و ہراس پیدا کیا گیا ہے۔ لاہور میں بین الاقوامی ہوائی اڈہ ہونے کی وجہ سے ایئر پورٹ کے ارد گرد لیزر لائٹ چلانے پر حکومت نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔ اس نامعلوم شخص نے اس پابندی کی خلاف ورزی کی ہے اور رٹ کو چیلنج کیا ہے۔‘
پولیس نے مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 188 استعمال کی ہے جو حکومت وقت کی نافرمانی سے متعلق ہے۔
خیال رہے کہ طیارے پر لیزر لائٹس مارنے کا یہ واقعہ لاہور میں نیا نہیں ہے۔ لاہور پولیس کے مطابق گزشتہ دس سالوں میں دو درجن کے لگ بھگ مقدمے تھانہ شمالی چھاؤنی میں درج کیے گئے ہیں۔ تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ پولیس ایک بھی ملزم کو گرفتار نہیں کر سکی۔
پنجاب کے ڈی آئی جی آپریشن سہیل سکھیرا نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ اس لیے بھی مختلف ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے علاقے سے لیزر لائٹ پہلی دفعہ ماری گئی ہے، عام طور پر ایئرپورٹ سے ملحقہ آبادیوں میں ایسے واقعات پیش آتے ہیں۔

’لیکن بحریہ ٹاؤن تو تقریباً لاہور سے باہر ہے، یقیناً یہ کوئی انتہائی طاقتور لائٹ استعمال کی گئی ہے۔ کیونکہ جہاز اچھی خاصی بلندی پر تھا۔‘
ڈی آئی جی آپریشن نے بتایا کہ واقعہ پیش آنے پر ایمریٹس ایئر لائن نے فوری طور پر لاہور انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے کنٹرول ٹاور کو آگاہ کیا، وقت ضائع کیے بغیر متعلقہ تھانہ سندر کو بتایا گیا اور پولیس کی ٹیمیں فوری طورپر روانہ کر دی گئیں۔
’لیکن لیزر لائٹ مارنے والے کو شناخت نہیں کیا جا سکا۔ ہم نے بحریہ کی سیکیورٹی کو کہا ہے کہ وہ ماحول پر نظر رکھیں اور اس شخص کو گرفتار کرنے میں ہماری مدد کریں۔‘
جب سہیل سکھیرا سے یہ سوال کیا گیا کہ آخر لوگ اڑتے جہاز پر لیزر کیوں استعمال کرتے ہیں؟ تو ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک خطرناک شرارت ہے اور لوگ محظ مذاق میں ایسا کرتے ہیں۔
’خطرناک میں اس لیے کہہ رہا ہوں کہ جہاز جب بلندی پر ہوتا ہے تہ لیزر کی بیم پائلٹس کے کام میں خلل پیدا کرتی ہے۔ جہاز یا تو اڑ رہا ہوتا ہے یا لینڈ کر رہا ہوتا ہے۔ اور ایسے وقت میں پائلٹس کے کام میں خلل ڈالنا انتہائی خطرناک ہو سکتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ لیزر لائٹ استعمال کرنے کی قانون میں کوئی ممانت نہیں ہے اس لیے پولیس کو دفعہ 188 کا سہارا لینا پڑتا ہے۔
