وزیراعظم کو ملنے والے تحائف، ’پی ٹی آئی حکومت میں 50 فیصد رقم جمع کروائی جاتی ہے‘
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو ملنے والے تمام تحائف ملکی قوانین کے تحت توشہ خانہ میں جمع کروائے جاتے ہیں اور اگر کوئی تحفہ پاس رکھنا مقصود ہو تو قانون کے مطابق اس کے عوض پیسے خزانے میں جمع کروائے جاتے ہیں۔
پیر کو کیے گئے اپنے ٹوئٹ میں شہباز گل کا مزید کہنا تھا کہ ’ماضی میں 15فیصد تک پیسے جمع کروائے جاتے تھے۔ لیکن PTI کی حکومت میں 50 فیصد رقم جمع کروائی جاتی ہے۔ماضی کی طرح تحائف غائب نہیں ہوتے۔‘
ان کے بقول ’مختلف ممالک جب ملکی سربراہ کو تحائف دیتے ہیں تو کوئی بھی ملک نشر نہیں کرنا چاہتا کہ ان کا تحفہ کتنے روپے کا ہے اور ان کے تحفے کا دوسرے ممالک کے تحائف سے موازنہ بھی برا سمجھا جاتا ہے۔ہمارے کچھ برادر اسلامی ممالک تو اس بات کو شدید بدتمیزی سمجھتے ہیں۔‘
شہباز گل حکومت کی جانب سے وزیراعظم کو ملنے والے تحائف ملنے والے تحائف کی تفصیل دینے سے انکار کے حوالے سے خبر ایک ٹویٹ کا جواب دے رہے تھے۔
اس حوالے سے ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے شہباز گل نے کہا چند لفافے کے نیچے دبے ہوئے دوستوں اور PPP اور ن لیگ کی طرف سے تحائف کے موضوع پر شور پر کوئی ان سے پوچھے کہ کیا اس انفارمیشن کو پبلک نہ کرنا آپ کے زمانے کی پالیسی نہیں؟ کیا آپ نے کبھی کوئی لسٹ جاری کی اس سلسلے میں؟ حقوق اپنے کرتوت دیکھ کر مانگتے ہیں چور کو کوئی قاضی نہیں مانتا۔‘
تحائف کے تفصیل دینے کے حکم کے خلاف حکومتی اپیل
وزیراعظم پاکستان کو ملنے والے تحائف کی شہری کو تفصیلات فراہم کرنے کے انفارمیشن کمیشن آف پاکستان کے حکم کے بعد حکومت نے دفاعی پوزیشن اختیار کر لی تھی۔
بعد ازاں پیر کو کابینہ ڈویژن نے انفارمیشن کمیشن آف پاکستان کے حکم کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
کابینہ ڈویژن نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ سربراہان مملکت کے درمیان تحائف کا تبادلہ ان ممالک کے درمیان تعلقات کا عکاس ہوتا ہے۔
ان تحائف کی تفصیل جاری کرنے سے میڈیا ہائپ بنے گی اور غیر ضروری خبریں پھیلیں گی جس سے مختلف ممالک کے ساتھ تعلقات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔