Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہواوے کی چیف فنانشل آفیسر کی چین واپسی، کینیڈین شہری رہا

مینگ وانزاؤ جج کا فیصلہ سننے کے بعد جذباتی ہو گئیں، اور اپنے وکلا سے بغل گیر ہو کر ان کا شکریہ ادا کیا (فوٹو: اے ایف پی)
چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے کی چیف فنانشل آفیسر مینگ وانزاؤ اپنے خلاف بینک فراڈ کیس کو ختم کرنے کے لیے امریکی پراسیکیوٹر کے ساتھ  معاہدہ طے ہونے کے بعد کینیڈا سے واپس چین چلی گئی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس پیشرفت سے چین اور امریکہ کے تعلقات میں کشیدگی کم ہوئی ہے۔ نئے معاہدے کے چند ہی گھنٹوں بعد ہی دو کینیڈین شہریوں کو جنہیں دسمبر 2018 میں مینگ کو حراست میں لیے جانے کے کچھ دن بعد گرفتار کیا گیا تھا، چین کے جیلوں سے رہا کر دیا گیا ہے اور اب وہ واپس اپنے ملک کینیڈا جا رہے ہیں۔
بیجنگ نے ان دونوں شہریوں کی گرفتاری سے کسی قسم کے تعلق کی تردید کی تھی۔
یہ کیس چین اور امریکہ کے تعلقات میں کئی سالوں سے تناؤ کا باعث بنا ہوا تھا اور چینی حکام نے یہ اشارہ بھی دیا تھا کہ دنیا کی دو بڑی طاقتوں کے درمیان سفارتی تعطل کو ختم کرنے کے لیے اس کیس کو ختم کر دینا چاہیے۔
مینگ کو وینکوور انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر بینک فراڈ میں ملوث ہونے پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
ان پر الزام تھا کہ انہوں نے 2013 میں ایچ ایس بی سی بینک کو ایران کے بارے میں گمراہ کیا تھا۔
جمعے کو روئٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ امریکہ مینگ کے ساتھ ایک پراسیکیوشن معاہدے تک پہنچ چکا ہے۔ بروکلین میں قائم مقام امریکی اٹارنی نیکول بوئیکمین کا کہنا ہے کہ ’مینگ نے فنانشل ادارے کو دھوکہ دینے کی سکیم تیار کرنے میں مرکزی کردار ادا کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
 امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ وہ ہواوے کے خلاف ٹرائل کی تیاری کر رہا ہے اور اپنا کیس عدالت میں ثابت کرے گا۔‘ ہواوے کی ترجمان نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔

جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ’میں دنیا بھر میں اپنے اتحادیوں اور ساتھیوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جو کینیڈا اور ان دو کینیڈین شہریوں کے ساتھ ثابت قدمی سے کھڑے رہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)

دو کینیڈین کاروباری شخصیات مائیکل سپاوراور سابق سفارتکار مائیکل کوریگ کو ایک ہزار سے زائد دنوں کے لیے چین میں رکھا گیا۔ اگست میں چین کی عدالت نے سپاور کو جاسوسی کے الزام میں 11 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے جمعے کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ دونوں افراد چین سے روانہ ہو چکے ہیں، ’میں دنیا بھر میں اپنے اتحادیوں اور ساتھیوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جو کینیڈا اور ان دو کینیڈین شہریوں کے ساتھ ثابت قدمی سے کھڑے رہے۔‘
بروکلین کی فیڈرل عدالت میں جمعے کو ہونے والی سماعت میں مینگ نے کینیڈا سے ورچوئلی شرکت کی، اسسٹنٹ امریکی اٹارنی ڈیوڈ کیسلر نے کہا کہ حکومت ان کے خلاف الزامات ختم کر دے گی اگر وہ معاہدے کی تعمیل کریں جو دسمبر 2020 میں ختم ہوگا۔
مینگ نے سماعت کے دوران اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کی۔ جب امریکی ضلعی عدالت کے جج این ڈونیلی نے بعد میں پراسیکیوشن معاہدے کو قبول کیا تو مینگ نے بلند آواز میں آہ بھری۔
ایک کینیڈین جج نے بعد میں مینگ کی رہائی کے احکامات پر دستخط کیے اور انہیں تین سال بعد آزادانہ سفر کی اجازت دی۔
مینگ وانزاؤ جج کا فیصلہ سننے کے بعد جذباتی ہو گئیں، اور اپنے وکلا سے بغل گیر ہو کر ان کا شکریہ ادا کیا۔

شیئر: