سعودی عرب کے فلاحی مرکز برائے صحت انسان ’ہیولیوشن فاؤنڈیشن‘ کے سی ای او ڈاکٹر محمود خان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں لوگ یورپ کے مقابلے میں 10 برس قبل ہی بڑھاپے کا شکار ہو جاتے ہیں۔
اخبار 24 کے مطابق ’انٹرنیشنل کانفرنس فار ہیلتھی لائف‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر محمود خان کا مزید کہنا تھا کہ ریسرچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سعودی عرب میں لوگ یورپ اور شمالی امریکہ کے شہریوں کے مقابلے میں ایسے امراض جو عام طورپر بڑی عمر میں لاحق ہوتے جن میں قلب، ذیابیطس اور کینسر کے امراض شامل ہیں کا 5 سے 10 برس قبل ہی شکار ہوجاتے ہیں جس سے ان میں بڑھاپے کے آثار قبل از وقت ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
سعودی ’بوڑھے‘ پہاڑوں کی سیاحت کرنے لگےNode ID: 510876
-
سعودی عرب میں نوجوان کُل آبادی کا 44 فیصدNode ID: 832056
ڈاکٹر خان کا مزید کہنا تھا کہ بڑھاپے کے جلد آثار ظاہر ہونے کے مختلف عوامل ہیں جن میں سے بعض کی وضاحت موجود ہے جبکہ کچھ کے بارے میں ابھی تک ٹھوس نتائج سامنے نہیں آئے اور ان پر کام جاری ہے۔
بڑھاپے کا جلد شکار ہونے کے حوالے سے جو اسباب اب تک دریافت ہوئے ہیں ان میں جینیاتی اختلافات، جسمانی ورزش کا فقدان، غذائی عدم توازان وغیرہ شامل ہیں۔
واضح رہے ڈاکٹر محمود خان جو کہ اس وقت سعودی مرکز برائے صحت انسان اور طویل العمری ’ہیولیوشن فاونڈیشن‘ کے سی ای او ہیں انہیں گزشتہ اکتوبر میں مثالی خدمات پر سعودی عرب کی شہریت دی گئی ہے۔