تبوک کی چٹانوں پر نقوش آرٹ کے شائقین کو اپنی جانب راغب کرنے لگے
تبوک کی چٹانوں پر نقوش آرٹ کے شائقین کو اپنی جانب راغب کرنے لگے
منگل 28 ستمبر 2021 5:31
یہ نقوش تبوک میں کسی ایک جگہ نہیں بلکہ متعدد مقامات پر ہیں- (فوٹو العربیہ)
تبوک ریجن میں چٹانوں پر جانوروں، انسانوں اور مختلف اشیا کی تصاویر اور نقوش ما قبل تاریخ دور کی سماجی، ثقافتی، دینی اور اقتصادی زندگی کو سمجھنے کا بہترین ذریعہ ہیں-
العربیہ نیٹ کے مطابق آثار قدیمہ سے دلچسپی رکھنے والے فوٹو گرافر عبدالالہ الفارس نے شمالی سعودی عرب کی چٹانوں پر موجود نقوش کی بہترین فوٹو گرافی کی ہے- اس حوالے سے ان کا کام بے حد اہم ہے-
الفارس نے بتایا کہ چٹانوں پر مختلف جانوروں اور انسانوں کی شکلیں، صورتیں قدیم دور کے انسان کی تاریخ، ان کی سرگرمیوں اور ماحول کے مطابق زندگی گزارنے کے طرز و حیات کا پتہ دے رہی ہیں-
قدیم زمانے سے متعلق ملنے والی معلومات بہت معمولی ہیں- اس تناظر میں چٹانوں والے نقوش اس دور کے انسانوں کو سمجھنے کا بڑا ذریعہ ہیں-
الفارس نے بتایا کہ چٹانوں کے نقوش کا مطالعہ کرنے والے بعض سکالرز نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ یہ نقوش رسم الخط کے تصور کی اساس ہیں- بعض تو یہاں تک سمجھ بیٹھے ہیں کہ یہ نقوش دراصل اس دور میں رائج تحریر کا حقیقی نمونہ ہیں-
الفارس نے توجہ دلائی کہ تبوک کی چٹانوں پر منفرد قسم کی شکلیں، صورتیں بنی ہوئی ہیں- بیشتر شکار، سفر اور جانوروں کی ہیں-
الفارس نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ’تبوک کی چٹانوں کا آرٹ کا مطالعہ بے حد اہم ہے- یہ جزیرہ نما عرب کے شمال میں عظیم الشان اقتصادی و ثقافتی تبدیلیوں کا پتہ دے رہا ہے- یہاں اونٹوں، گھوڑوں اور شکار کے مناظر چٹانوں پر نقش ہیں- ان نقوش سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ جانوروں کی دنیا کیسی تھی اور اس وقت کے لوگوں کی تہذیب کا پتہ چلتا ہے- شکار کی تفصیلات کا بھی اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔‘
الفارس نے اپنی بات سمیٹتے ہوئے کہا کہ چٹانوں کے یہ نقش تبوک میں کسی ایک جگہ نہیں بلکہ متعدد مقامات پر پائے جاتے ہیں- ’ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ قدیم زمانے میں اس علاقے میں مختلف اقوام کے لوگ آباد رہے ہیں- ان سے نقل مکانی کا ثبوت بھی ملتا ہے اور اس بات کا بھی پتہ چلتا ہے کہ تجارتی قافلے آتے جاتے وقت ان مقامات پر ڈیرے ڈالتے ہوں گے۔‘
واٹس ایپ پر سعودی عرب کیخبروں کے لیے”اردو نیوز“گروپ جوائن کریں