رمیز راجہ کے چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ بننے کے بعد بورڈ میں تبدیلیوں کی خبریں تو زیر گردش ہی تھیں لیکن نئے چئیرمین کے آنے کے فوراً بعد اتنی تیزی سے تبدیلیوں کے بارے گمان نہیں کیا جارہا تھا۔
رمیز راجہ چئیرمین پی سی بی 13 ستمبر کو منتخب ہوئے ہیں تاہم پی سی بی کے حلقوں سے یہ بات سامنےآئی ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے بورڈ آف گورنرز میں ان کی نامزدگی کے بعد ہی انہوں نے بورڈ کے معاملات دیکھنا شروع کر دیے تھے۔
رمیز راجہ کی جانب سے پاکستان کرکٹ کی باگ دوڑ سنبھالنے کے بعد یہ تیسرا استعفیٰ منظر عام پر آیا ہے اس سے قبل ہیڈ کوچ مصباح الحق اور وقار یونس نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اب بورڈ کے چیف ایگزیکٹو کی جانب سے عہدے کی معیاد ختم ہونے سے پہلے ہی استعفیٰ سامنے آیا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے مختلف حلقوں میں اب یہ بات زیر گردش ہے کہ رمیز راجہ کے آنے کے بعد جہاں کرکٹ بورڈ کے انتظامی عہدوں پر تبدیلیاں کی جارہی ہیں وہیں رمیز راجہ چیف ایگزیکٹیو کے اختیارات بھی اپنے پاس رکھنا چاہ رہے ہیں جبکہ وسیم خان کے مستعفی ہونے کی وجہ بھی اختیارات میں کمی بتائی جارہی ہے۔
کرکٹ بورڈ میں چیف ایگزیکٹو کی جگہ ڈائیریکٹر کرکٹ کا عہدہ متعارف کروانے پر بھی غور کیا جارہا ہے جہاں کسی سابق کرکٹر کو عہدہ دیے جانے کا امکان ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ میں رمیز راجہ کے آنے کے بعد یہ تیسرا استعفی ہے لیکن کرکٹ بورڈ کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مستقبل میں دیگر افراد کی جانب سے بھی استعفے سامنے آسکتے ہیں جن میں ڈائریکٹر کمرشل اور ڈائیریکٹر پاکستان سپر لیگ کا نام بھی لیا جارہا ہے۔
مستعفی ہونے والے وسیم خان کون ہیں؟
2019 میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو کے عہدے پر تعینات ہونے والے وسیم خان پاکستانی نژاد برطانوی ہیں جن کے خاندان کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے میر پور سے تاہم ان کی پیدائش برمنگھم میں ہوئی۔
وسیم خان نے واراک شائر، سسیکس اور ڈربی شائر کی جانب سے انگلینڈ کی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی ہے جبکہ لیسٹرشائر کاونٹی کرکٹ کلب کے چیف ایگزیکٹو بھی رہ چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چیئرمین احسان مانی نے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کے لیے وسیم خان کو 2018 میں مینجنگ ڈائیریکٹر تعینات کیا بعدازاں آئین میں تبدیلی کر کے انہیں چیف ایگیزکٹو کے عہدے پر تعینات کیا گیا۔
پاکستان میں نیوزی لینڈ، انگلینڈ اور آسٹریلیا کی ٹیموں کو دورہ پاکستان کا کریڈٹ بعض حلقے وسیم خان کو دیتے تھے تاہم ان تین بڑی ٹیموں میں سے نیوزی لینڈ اور انگلینڈ نے اپنے دورے منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔