Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا واقعی لاہور کی ٹریفک ’نیویارک سے بہتر‘ ہے؟ 

سروے کے مطابق لاہور بری ٹریفک کے اعتبار سے 118 ویں نمبر پر ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
’لاہور کی ٹریفک نیویارک سے بہتر ہے‘۔۔۔ یہ پڑھ کر آپ بھی چونک گئے ہوں گے اور پہلا خیال یہی آیا ہوگا کہ ’یہ کیسے ہو سکتا ہے۔‘  لیکن یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ لاہور کی ٹریفک پولیس نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بتایا ہے۔
لاہور کی ٹریفک پولیس نے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک سروے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ لاہور بری ٹریفک کے اعتبار سے 118 ویں نمبر پر ہے۔ یعنی دنیا کے 117 بڑے شہروں کی ٹریفک لاہور سے بری ہے۔ ٹریفک پولیس کی جانب سے شیئر کیے جانے والے سروے کے اعداوشمار کے مطابق فرانس کا شہر پیرس، سعودی عرب کا ریاض، امریکہ کا نیویارک، ترکی کا انقرہ، ہانک کانگ اور کویت سٹی ان سب شہروں سے بہتر ٹریفک لاہور کی ہے۔  
جب لاہور ٹریفک پولیس کے ترجمان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کو خود اس سروے پر یقین ہے؟ تو ان کا کہنا تھا ’بالکل ہے اور آپ کو پہلے سمجھنا ہو گا کہ یہ سروے کس بنیاد پر رینکنگ کرتا ہے۔ سب سے بڑا اعشاریہ سفر کا وقت ہے۔ اگر آپ نے لاہور شہر کے اندر کہیں بھی جانا ہے تو 25 منٹس کے اندر پہنچ جائیں گے۔ اس سروے میں کم سے کم وقت میں اپنی منزل تک شہر کے اندر پہنچنا ٹریفک انڈیکس کی بہتری کو ظاہر کرتا ہے۔‘  
اردو نیوز نے اس سروے کے متعلق جانچ کی جو ٹریفک پولیس نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شائع کیا ہے تو پتا چلا کہ یہ ایک نمبیو نامی ویب سائٹ ہے جو 2009 میں وجود میں آئی۔ یہ ویب سائیٹ کراؤڈ سورس پر چلتی ہے یعنی یہ براہ راست لوگوں سے معلومات لیتی ہے۔
پہلے پہل یہ ویب سائٹ مختلف ملکوں کے شہروں میں اشیا کی قیمتوں کا تقابلی جائزہ دیتی تھی۔ لیکن بعد ازاں 2011  سے اس ویب سائٹ نے مختلف شہروں میں رہنے کے اخراجات، صحت کی سہولیات، ٹریفک کی صورت حال اور جرائم کی شرح کے تقابلی جائزے بھی جاری کرنا شروع کر دیے۔  

ترجمان لاہور پولیس نے کہا لاہور میں جو سفر 33 منٹ میں ہوتا ہے وہ نیویارک میں 44 منٹ میں طے ہوتا ہے۔  فائل فوٹو: ان سپلیش

اس ویب سائٹ کے مطابق یہ شہریوں سے براہ راست اعداد وشمار اکھٹے کرنے کے ساتھ ساتھ اصلی سرکاری ڈیٹا پر بھی انحصار کرتے ہیں۔ اس ویب سائٹ سے متعلق انٹرنیٹ پر مختلف آرا پائی جاتی ہیں۔ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ شہروں کے تقابلی جائزے میں نمبیو کے اعدوشمار پر 100 فیصد یقین کرنا مشکل ہے جبکہ ملکوں کی حد تک یہ ڈیٹا کافی مناسب معلومات دیتا ہے۔  
ترجمان لاہور پولیس رانا عارف سمجھتے ہیں کہ لاہور کی بڑی سڑوکوں پر سگنل فری کوریڈور بننے سے ٹریفک کے بہاؤ اور سفر کرنے کی رفتار میں واضع بہتری آئی ہے۔ ان سے جب پوچھا گیا کہ اگر بے ہنگم ٹریفک کا سروے ہوا تو یقیناً لاہور اس میں بھی پہلی صفوں میں نظر آئے گا تو اس تضاد کو وہ کیسے دیکھتے ہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ ’بات اس وقت صاف شفاف ٹریفک کی روانی کی نہیں ہو رہی بات یہ ہو رہی ہے کہ آپ لاہور کی سڑک پر سفر کرتے ہوئے 25 کلومیٹر کا سفر کتنی دیر میں کرتے ہیں اور نیویارک میں کتنے ٹائم میں۔
اس ٹریفک انڈیکس کے مطابق لاہور میں یہ سفر آپ 33 منٹ میں کر سکتے ہیں اور ہم اس بات سے اتفاق کرتے ہیں یہی سفر آپ نیویارک میں 44 منٹ میں کر سکتے ہیں۔ تو میرے خیال میں یہ انڈیکس جن بنیادوں پر بنایا گیا ہے وہ درست ہیں۔‘  

شیئر: