کارکن کو اگر بہتر ملازمت کا موقع ملتا ہے تو وہ اسے اختیار کرسکتا ہے (فوٹو روئٹرز)
سعودی عرب میں لیبر قوانین میں تبدیلی کے بعد غیر ملکی کارکنوں کےلیے کفالت کی تبدیلی کے مراحل کو آسان کردیا گیا ہے جس پرعمل درآمد جاری ہے۔
نئے لیبر لا کے تحت غیر ملکی کارکنوں کو بہتر ملازمت کے حصول کا اختیار دیا گیا ہے جس میں ملازمت کا معاہدہ اہم ہوتا ہے۔ کارکن کو اگر بہتر روزگا ملتا ہے تو اسے اختیار ہے کہ وہ اپنے سابق سپانسر کو اس بارے میں تحریری طورپرمطلع کرے اور نئے آجر کے پاس کفالت تبدیل کرالے۔
اس حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ ’گزشتہ آٹھ برس سے ایک کمپنی میں ڈاکومنٹ کنٹرولر کے طور پرکام کررہا ہوں مگر تنخواہ لیبر کی مل رہی ہے، دوسری جگہ کفالت کی تبدیلی کرنا چاہتا ہوں مگر کمپنی اجازت نہیں دے رہی کیا کروں؟
اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ وزارت افرادی قوت سے رابطہ کیا جائے جہاں معاملے کو دیکھ کروہ بہتر طورپرفیصلہ صادر کریں گے۔
واضح رہے نئے لیبر لا کے تحت ملازمت کا معاہدہ انتہائی اہم ہوتا ہے۔ معاہدے یعنی ’ورک ایگریمنٹ‘ کے مطابق کام کرنا وزارت افرادی قوت کا اہم اصول ہے۔ اگر کسی کا ملازمت کا معاہدہ لیبر کا ہے اور وہ کسی اور نوعیت کی ذمہ داری ادا کررہا ہے تو یہ قانونی طورپر غلط ہوگا اس لیے اسے درست کرانا ضروری ہوتا ہے۔
جہاں تک تنخواہ کا مسئلہ ہے تو یہ بھی یاد رہے کہ ملازمت کے معاہدے میں جو تنخواہ درج ہے کارکن کو وہی تنخواہ ملے گی۔ تاہم اگر آجر اپنی جانب سے کام کی نوعیت کو تبدیل کرکے تنخواہ میں بھی تبدیلی کرتا ہے تو اس صورت میں بہتر ہے کہ معاہدے کے مندرجات کو بھی تبدیل کرلیا جائے تاکہ بعد میں کسی مشکل میں مبتلا نہ ہوں۔
کفالت کی تبدیلی کے لیے نئے قانون میں یہ سہولت دی گئی ہے کہ کارکن کو اگر بہتر ملازمت کا موقع ملتا ہے تو وہ اسے اختیار کرسکتا ہے جس کےلیے وزارت محنت وافرادی قوت کی ویب سائٹ پر نئے آجر کے معاہدے ملازمت کو اپ لوڈ کرکے اسے منظورکرے جس کے بعد اقامہ کی تبدیلی بھی ممکن ہو جائے گی۔
معاہدے کو منظور نہ کیے جانے کی صورت میں اقامہ کی تبدیلی نہیں ہوسکتی اس لیے معاہدے کو منظور کرنے سےقبل بہتر ہے کہ اس کی تمام شقوں کا بغور مطالعہ کیا جائے۔ جو شق منظور نہ ہو اس تبدیل کیاجا سکتا ہے۔
سسٹم میں توسیع ظاہر نہیں ہو رہی کیا 30 ستمبر کے بعد براہ راست سعودی عرب آسکتے ہیں؟ (فوٹو عرب نیوز)
ایک اور شخص نے کورونا کے حوالے سے عائد سفری پابندی کے بارے میں دریافت کیا کہ ’سعودی حکومت نے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کا اعلان کیا ہے مگر سسٹم میں توسیع ظاہر نہیں ہو رہی کیا 30 ستمبر کے بعد براہ راست سعودی عرب آسکتے ہیں؟
اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ حکومت نے پابندی والے ممالک کے غیر ملکی اقامہ ہولڈرز کی سہولت کےلیے 30 نومبر تک اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے احکامات صادرکر دیے ہیں جن پر مرحلہ وار عمل درآمد جاری ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان سمیت وہ ممالک جہاں سے مسافروں کے براہ راست مملکت آنے پرپابندی ہے وہ کسی ایسے ملک، جو پابندی والے ممالک کے زمرے میں شامل نہیں، میں 14 دن قیام کرنے کے بعد مملکت آسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ وہ تارکین جنہوں نے مملکت سے روانگی سے قبل کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لی ہیں اور توکلنا پر ان کا اسٹیٹس امیون ہے ان کے لیے براہ راست مملکت آنے پرپابندی ختم ہو چکی ہے۔