اپنی جان لینے سے پہلے پولیس اہلکار نے ایک بیان لکھا اور اس کے ساتھ اپنا ڈی این اے کا ثبوت بھی چھوڑا تاکہ اس کی شناخت ہو سکے۔
یہ شخص نوجوان لڑکیوں کے ریپ اور قتل کے الزام میں پولیس کو 1980 سے مطلوب تھا، لیکن وہ کبھی پکڑا نہیں گیا تھا۔
پیرس پراسیکیوٹر لاورے بیکواو نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ اس آدمی کے مبینہ جرائم کی فہرست میں چھوٹے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی، قتل اور اقدام قتل، مسلح ڈکیتی اور چھوٹے بچوں کا اغوا شامل ہے۔
ان کہنا تھا کہ ’ڈی این اے ٹیسٹ سے اور جہاں اس نے یہ جرائم کیے وہاں سے ملنے والے ثبوتوں سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ یہ وہی شخص ہے۔‘
سب سے مشہور کیس ایک 11 سالہ لڑکی سیسائل کا تھا جسے پولیس اہلکار نے مبینہ طور ایک عمارت کے تہہ خانے میں لے جا کر ریپ کیا اور پھر قتل کر دیا۔
اس پر یہ بھی شک ہے اس نے 1987 میں ایک جوڑے کا گلا گھونٹ کر قتل کیا۔
قتل ہونے والی نو عمر لڑکی سیسائل کے وکیل نے پولیس کا شکریہ ادا کیا (فوٹو اے ایف پی)
مقامی میڈیا کے مطابق سابق پولیس اہلکار نے مرنے سے پہلے لکھے گئے اپنے خط میں تحریر کیا کہ اس نے 1997 کے بعد جرائم سے توبہ کر لی تھی۔
قتل ہونے والی نو عمر لڑکی سیسائل کے وکیل نے پولیس کا شکریہ ادا کیا، لیکن اے ایف سے کہا کہ ’یہ بہت تکلیف دہ بات ہے کہ مرنے والا ابھی بھی بہت سارے راز اپنے ساتھ لے گیا ہے۔‘
پیریسین اخبار کے مطابق اس شخص پر ایک 19 سالہ لڑکی کیرین لیروئے کے قتل کا بھی الزام تھا۔