عدم مساوات اور مہنگائی کورونا سے بحالی کو متاثر کر رہی ہے: آئی ایم ایف
جارجیوا کرسٹلینا کا کہنا ہے کہ زیادہ تر ترقی پذیر ممالک کو وبا سے بحال ہونے میں مزید سال لگیں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے بحران کی بحالی میں رواں سال کمی آئے گی کیونکہ کئی ممالک بڑھتی ہوئی قیمتوں اور قرضوں کے بوجھ سے نمٹ رہے ہیں اور اس وجہ سے غریب ممالک امیر ممالک سے پیچھے جا رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آئی ایم ایف کے پاس اربوں ڈالر وبا سے متاثرہ ممالک کی بحالی میں مدد کر سکتے ہیں تاہم آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر کرسٹلینا جارجیوا نے کہا ہے کہ ’اشیائے خورونوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور ویکسین تک رسائی میں کمی ممالک پر بوجھ بن رہی ہے۔‘
واشنگٹن سے میلان کی بوکونی یونیورسٹی میں ایک ورچوئل تقریر میں کرسٹلینا جارجیوا نے کہا کہ ’وبائی امراض اور اس کے اثرات سے اب بھی معیشت کی بحالی میں مشکلات درپیش ہیں جس کی وجہ سے ہم ٹھیک طرح سے آگے بڑھ نہیں پا رہے۔‘
آئی ایم ایف اگلے ہفتے شرح نمو کا نیا فورکاسٹ جاری کرے گا تاہم انہوں نے کہا ہے کہ ’ہم امید کر رہے ہیں کہ رواں سال شرح نمو تھوڑی بہتر ہوگی جس کی جولائی میں پیشین گوئی چھ فیصد پر تھی۔‘
آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ ’ترقی یافتہ ممالک میں معاشی پیداوار کا 2022 تک وبا سے پہلے کے رجحانات کی جانب واپس آنے کا امکان ہے۔‘
جارجیوا کا کہنا ہے کہ ’زیادہ تر ابھرتے ہوئے اور ترقی پذیر ممالک کو وبا سے بحال ہونے میں مزید برس لگیں گے۔‘
تاہم تاخیر سے بحالی طویل المدتی معاشی نقصانات سے بچنے کو اور بھی مشکل بنا دے گی۔ ملازمتوں کی تاخیر سے بحالی نوجوانوں، خواتین اور مزدوروں کو بالخصوص متاثر کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اٹلی اور دیگر یورپین ممالک نے اپنی معیشتوں بڑھتا ہوا دیکھ رہے ہیں تاہم دنیا کی مضبوط معیشتوں امریکہ اور چین کو سست رفتاری کا سامنا ہے۔
جارجیوا کے مطابق کہ اس کے برعکس دیگر ممالک میں شرح نمو بدتر ہو رہی ہے۔