بغداد میں 2016 کے ہولناک بم دھماکے کا ماسڑ مائنڈ گرفتار
عراقی حکام نے پیر کو کہا ہے کہ ’ 2016 میں بغداد کے ایک شاپنگ سینٹر میں ہونے والے ہولناک بم دھماکے کے ماسڑ مائنڈ کو حراست میں لیا گیا ہے۔ دھماکے میں 300 افراد ہلاک اور 250 زخمی ہوئے تھے‘۔
وسطی الکرادہ ڈسٹرکٹ میں ہونے والا خود کش بم دھماکہ 2003 میں امریکی قیادت میں صدام حسین کو معزول کیے جانے کے بعد عراقی دارلحکومت میں ایک بمبار کا مہلک ترین خود کش حملہ تھا۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق عراقی انٹیلی جنس کے دو عہدایداروں نے بتایا کہ’ جس شخص کی شناخت غزوان الزوبعی کے نام سے ہوئی ہے اسے ایک پیچیدہ کارروائی کے دوران حراست میں لیا گیا جو ایک ہمسایہ ملک کے تعاون سے کی گئی تھی جس کا انہوں نے نام نہیں لیا۔‘
حکام نے اے پی کو بتایا کہ ’غزوان الزوبعی کو ایک نامعلوم غیرملکی ملک سے حراست میں لیا گیا تھا اور دو روز قبل عراق پہنچایا گیا تھا‘۔
عراقی انٹیلی جنس عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی کیونکہ وہ آپریشن کے بارے میں بات کرنے کے مجاز نہیں تھے۔
29 سالہ غزوان الزوبعی القاعدہ کا عسکریت پسند تھا اسے امریکیوں نے 2008 تک عراق میں کروبر جیل میں قید رکھا تھا اور پھر 2013 میں ابو غریب جیل سے فرار ہوگیا اس کے بعد داعش کے گروپ میں شامل ہوگیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ’غزوان الزوبعی نے عراق میں کئی حملوں کی منصوبہ بندی کی تاہم 2016 میں الکرادہ بم دھماکے سے اسے شہرت ملی، وہ ابو عبیدہ کے نام سے سرگرم تھا‘۔
الزوبعی کی گرفتاری دس اکتوبر کو ہونے والےعراق کے پارلیمانی انتخابات کے بعدعراقی نیشنل انٹیلی جنس سروس کی جنب سے کی جانے والی اس طر ح کی دوسری کارروائی ہے۔
عراقی حکام کا کہنا ہے کہ ’پچھلے پیر کو بیرون ملک اسی ھرح کی ایک کارروائی میں داعش کے رہنما سمیع جاسم کو گرفتار کیا گیا تھا‘۔
جاسم کے سر پر امریکی دفتر خارجہ کے ریوارڈ فار جسٹس پروگرام کی طرف سے پانچ ملین ڈالر کا انعام تھا جس میں اسے داعش کی دہشت گرد کارروائیوں کے لیے مالی معاملات کے انتظام میں اہم کردار قرار دیا گیا تھا۔