Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹی 20 ورلڈ کپ: کس ٹیم کے ارمانوں پر آج ’اوس‘ پڑے گی؟

ورلڈ ٹی 20 میں سب سے بڑے مقابلے پاکستان اور انڈیا کے میچ میں اب چند ہی گھنٹے باقی ہیں اور دنیا بھر کے شائقین کرکٹ شدت سے اس میچ کے منتظر ہیں۔
روایتی حریف کے میچ میں جہاں کھلاڑیوں کے اعصاب کا امتحان ہے وہیں اوس کی وجہ سے ٹاس کی اہمیت بھی بڑھ گئی ہے۔ 
دبئی میں کھیلے جانے والے اس میچ کے دوران دوسری اننگز کھیلنے والی ٹیم کو اوس کا فائدہ ہوسکتا ہے کیونکہ موسم میں تبدیلی کے بعد اب شام کو اوس پڑنے کی وجہ سے جہاں سپنرز کو بولنگ کرنے میں مسائل ہوں گے وہیں گیند کی سوئنگ اور ٹرن بھی ختم ہو جاتی ہے۔ ایسے میں دونوں کپتان ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کو ترجیح دیں گے۔  
سپر 12 کے پہلے روز دبئی میں کھیلے گئے انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کا میچ بھی دبئی میں کھیلا گیا جہاں میچ میں مجموعی طور پر 111 رنز بنے اور 14 وکٹیں گری تھیں۔  
اس میچ میں بھی سپنرز نے 8 وکٹیں حاصل کی تھیں جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس ورلڈ کپ میں سپنرز کا کردار بھی انتہائی اہم ہوگا۔ 

کپتان بابر اعظم بمقابلہ ویرات کوہلی  

پاکستانی ٹیم کے کپتان بابر اعظم اور انڈین کپتان وراٹ کوہلی اس وقت دنیا کے بہترین بلے بازوں میں شمار ہوتے ہیں اور دنوں ہی کپتان اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

انڈیا کے کپتان وراٹ کوہلی کا یہ بطور کپتان آخری ٹی 20 ورلڈ کپ ہے اور وہ اپنے کیرئیر کے ایک مشکل مرحلے سے گزر رہے ہیں۔ ان پر دباؤ ہے کہ اب تک انہوں نے آئی سی سی کا کوئی ایونٹ انڈیا کو نہیں جتوایا جبکہ ان کی قیادت میں ان کی ٹیم انڈین پریمئیر لیگ کی چیمپیئن بھی نہیں بن پائی۔
تاہم وراٹ کوہلی کا ریکارڈ بتاتا ہے کہ جب بھی ان پر دباؤ آیا انہوں نے اپنے کھیل سے ناقدین کو بھرپور جواب دیا ہے اور اسی لیے سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی بطور مینٹور ٹیم کے ساتھ ہیں جس کا یقینی طور پر انڈیا کی ٹیم کو فائدہ ہوگا۔ 
دوسری جانب بابر اعظم آئی سی سی ایونٹ میں پہلی بار پاکستان کی قیادت کر رہے ہیں اور ٹی 20 کے میگا ایونٹ میں پہلا میچ ہی روایتی حریف کا سامنا کرنے کا دباؤ ضرور رہے گا تاہم کپتان بابر اعظم کو شعیب ملک اور محمد حفیظ جیسے تجربہ کار کھلاڑیوں کی ٹیم میں موجودگی کا فائدہ ضرور حاصل ہوگا۔  
اس کے علاوہ بابر اعظم اس ورلڈ کپ میں اپنی پسند کی ٹیم کے ساتھ میدان میں اتر رہے ہیں اور سکواڈ میں تمام کھلاڑی ان کی مرضی سے ہی شامل کیے گئے ہیں جو کہ ٹیم پاکستان کے لیے خوش آئند بات ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے غیر روایتی طور پر میچ سے ایک روز قبل ہی 12 کھلاڑیوں کا اعلان کر دیا جس سے واضح ہوتا ہے کہ کپتان بابر اعظم  شکوک و شبہات کا شکار نہیں ہیں۔  

بابر اعظم آئی سی سی ایونٹ میں پہلی بار پاکستان کی قیادت کر رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان بمقابلہ رشبھ پنت  

پاکستان اور انڈیا کے اس بڑے مقابلے میں جہاں دنیا کے بہترین بلے بازوں کا مقابلہ ہوگا وہیں دونوں ٹیموں کے وکٹ کیپر بیٹسمین اپنی ٹیم کی ریڑھ کی ہڈی بن گئے ہیں۔  
پاکستان کے محمد رضوان ٹی 20 میں ایک سال میں سب سے زیادہ سکور کرنے والے بلے باز بن گئے ہیں اور انہوں نے اپنی صلاحیت اور عمدہ کھیل سے نہ صرف ٹیم میں اپنی جگہ مضبوط کی بلکہ سابق کپتان سرفراز احمد جیسے کھلاڑی کو بینچ پر بیٹھنا پڑا۔
ایسے ہی انڈیا کے وکٹ کیپر بیٹسمین رشبھ پنت جارحانہ کھیل کے ساتھ ساتھ میچ کو اختتام تک لے جانے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی کی ریٹائرمنٹ کے بعد انڈیا کی ٹیم میں وکٹ کیپر بیٹسمین کا خلا پُر کرنا کوئی آسان کام نہیں تھا لیکن ریشبھ پنت نے اپنی صلاحیت سے وکٹوں کے پیچھے مہند سنگھ دھونی جیسے کھلاڑی کی کمی کو کافی حد تک پورا کر دیا ہے۔ 

متحدہ عرب امارات کا میدان دنوں ٹیموں کے لیے یکساں موقع 

ویسے تو پاکستان نے متحدہ عرب امارات میں تقریبا 10 سال تک اپنی ہوم کرکٹ کھیلی ہے اور اس وجہ سے امارات کی کنڈیشنز سے بخوبی واقف ہیں لیکن انڈین پریمئیر لیگ کے میچز گزشتہ دو برسوں سے امارات میں ہوئے ہیں جس کی وجہ سے انڈین کھلاڑیوں کو بھی امارات کی کنڈیشنز کا بخوبی انداہ ہوگیا ہوگا۔
ورلڈ کپ میں شرکت سے قبل ہی انڈیا کی ٹیم دو ماہ سے امارات میں موجود ہیں، اس لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ متحدہ امارات کا میدان  دونوں ٹیموں کے لیے یکساں مواقع فراہم کرے گا۔  

شیئر: