سعودی کابینہ کا اجلاس، مشرق وسطیٰ کی صورتحال کا جائزہ
کابینہ کا ورچوئل اجلاس شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی صدارت میں ہوا ( فوٹو: ایس پی اے)
سعودی کابینہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’سعودی عرب بین الاقوامی بحرانوں سے معیشت اور صحت کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنے، جی 20 میں شامل مالک اور دنیا بھر کے ملکوں کی ترقی و خوشحالی کے لیے کثیر فریقی جدوجہد کے فروغ میں قائدانہ کردار ادا کرتا رہے گا۔‘
سعودی کابینہ کا ورچوئل اجلاس منگل کو شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی صدارت میں ہوا ہے۔
سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی کابینہ نے یورپی یونین کاپی رائٹ ایجنسی اور سعودی کاپی رائٹ اتھارٹی کے درمیان تعاون کی یادداشت کی منظوری دی ہے۔
اجلاس کے آغاز میں شاہ سلمان نے کابینہ کے ارکان کو بحرینی فرمانروا شیخ حمد بن عیسٰی آل خلیفہ اور امیر کویت شیخ نواف الاحمد الجابر الصباح کے ساتھ اپنے ٹیلی فونک رابطوں کے دوران ہونے والی بات چیت کے نتائج سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’اس موقع پر خلیجی تعاون کونسل ممالک کے درمیان مکمل یکجہتی اور تمام خلیجی عوام کے درمیان اخوت کے رشتے گہرے کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔‘
کابینہ نے روم میں جی 20 کی سربراہ کانفرنس کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔ اس حوالےسے مملکت کی اس یقین دہانی کو دُہرایا گیا کہ سعودی عرب قائدانہ کردارادا کرتا رہے گا۔
قائم مقام وزیراطلاعات ڈاکٹر ماجد القصبی نے اجلاس کے بعد بتایا کہ ’کابینہ میں گذشتہ دنوں برادر اوردوست ممالک کے ساتھ سعودی عرب کے مذاکرات اور سعودی قائدین کی ملاقاتوں کی رپورٹ سے آگاہ کیا گیا-‘
یہ بھی بتایا گیا کہ ’ملاقاتوں کا ہدف مختلف شعبوں میں باہمی تعلقات کو فروغ دینا اور انہیں نئی جہتوں سے آشنا کرنا تھا۔‘
کابینہ نے یونانی وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب کے مشترکہ اعلامیے کے مندرجات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یونان اور سعودی عرب تمام شعبوں میں مشترکہ تعاون کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں اور دونوں ملک حالیہ علاقائی و بین الاقوامی مسائل کے حل کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کرتے رہنے کے حوالے سے سنجیدہ ہیں۔‘
کابینہ نے اس ہفتے مملکت میں ہونے والی سرگرمیوں خصوصاً فیوچرانویسٹمنٹ انیشی ایٹو فورم فائیو کا جائزہ لیا۔ فورم میں مختلف ممالک کے قائدین، سربراہان، حکومتوں اور کمپنیوں کے نمائندے، ممتاز سرمایہ کار اور دنیا بھر کے جدت طراز جمع ہوئے تھے، جنہوں نے درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے رہنما حل دریافت کیے- اس موقع پر متعدد معاہدے بھی ہوئے۔
اجلاس نے مشرق وسطیٰ اور دنیا بھر کے حالات کا جائزہ لیا۔ عدن انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب دہشت گرد حملے کی مذمت کی۔ یمن اور اس کے برادرعوام کو اطمینان دلایا کہ سعودی عرب ان کے ساتھ کھڑا ہے۔
یمن کے تمام فریقوں سے اپیل کی گئی کہ وہ ریاض معاہدے کی دفعات پرعمل درآمد مکمل کریں تاکہ دہشتگردی کا مقابلہ کیا جا سکے۔ امن و استحکام بحال ہو اور ریاستی ادارے معمول کے مطابق کام شروع کریں۔
کابینہ نے اسلامی امور و دعوت و رہنمائی کے وزیر کو جمہوریہ بنین کے ساتھ اسلامی امور میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کا اختیار تفویض کیا ہے۔