اسلام آباد میں صحافیوں پر حملوں کی تفتیش، رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش
پولیس رپورٹ کے مطابق صحافی ابصار عالم پر حملہ کرنے والے شخص کی تاحال شناخت نہیں ہو سکی۔ (فوٹو: روئٹرز)
وفاقی دارالحکومت میں صحافیوں کو ہراساں کرنے کے خلاف از خود نوٹس کیس میں اسلام آباد کے سربراہ نے صحافیوں کے مقدمات کی تفتیشی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے۔
رپورٹ میں عدالت کو بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں 16 مقدمات درج کرائے گئے جبکہ اس وقت چار صحافیوں پر حملوں اور ہراساں کرنے کے مقدمات کی تفتیش جاری ہے۔
پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صحافیوں کو ہراساں کرنے اور ان پر حملوں میں ملوث 32 افراد کے خلاف کارروائی کی گئی.
16 مقدمات میں سے 12 کی تفتیشی رپورٹس ٹرائل کورٹس میں جمع کرائی جا چکی ہیں جہاں کارروائی جاری ہے۔‘
پولیس رپورٹ کے مطابق صحافی ابصار عالم پر حملہ کرنے والے شخص کی تاحال شناخت نہیں ہو سکی۔ اسی طرح صحافی اسد طور پر تشدد کرنے والے ملزمان کی بھی نادرا کی جانب سے شناخت نہیں کی جا سکی۔
عدالت کو پولیس نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ نادرا کے مطابق ابصار عالم اور اسد طور پر حملے میں ملوث افراد کے چہرے واضح نہیں۔
رپورٹ کے مطابق اینکر مہر بخاری کو ہراساں کرنے والے ملزم سے تفتیش جاری ہے۔ ’ملزم نے اسلام آباد سے مری جاتے ہوئے خاتون اینکر کی گاڑی کے سامنے اپنی کار کھڑی کر کے ان کو ہراساں کیا تھا۔‘
اسلام آباد پولیس کے مطابق تمام مقدمات کی تفتیش مکمل کر کے جلد پیش رفت رپورٹ جمع کرائے گی۔