Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈی پورٹ ہونے والے ورک ویزے پر دوبارہ سعودی عرب آ سکتے ہیں؟

نئے امیگریشن قوانین کے تحت ڈی پورٹ ہونے والوں پر مستقل پابندی لگ جاتی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
’سعودی عرب کے نئے امیگریشن قوانین کی روشنی میں جو لوگ مملکت سے ڈی پورٹ کیے جاتے ہیں، ان پر مستقل بنیادوں پر پابندی بھی ہوتی ہے۔‘
یہ جواب پاکستان سے پوچھے جانے والے سوال پر متعلقہ ادارے کی جانب سے دیا گیا ہے۔
ایک شخص کی جانب سے پوچھا گیا تھا کہ انہیں چھ سال قبل ڈی پورٹ کیا گیا تھا، کیا اب وہ واپس مملکت جا سکتے ہیں؟‘
متعلقہ ادارے کی جانب سے مزید وضاحت کی گئی ہے کہ ڈی پورٹ ہونے والے غیر ملکی افراد قانون کے مطابق مملکت میں کسی ورک ویزے پر نہیں آ سکتےـ ایسے افراد پر تاحیات ورک ویزے پر آنے کی پابندی عائد کی جاتی ہے وہ افراد صرف عمرہ یا حج ویزے پر ہی آ سکتے ہیں۔ 
خیال رہے نئے قانون سے قبل اس قسم کی پابندی نہیں تھی بلکہ ایسے افراد جن کا شمار ڈی پورٹ ہونے والوں میں ہوتا تھا ان پر دوبارہ مملکت ورک ویزے پر آنے کے لیے مختلف مدت کی پابندی عائد کی جاتی تھی جو تین سے 10 برس تک کے لیے ہوا کرتی تھی۔
امسال مارچ 2021 کے نئے امگریشن قوانین کے نفاذ کے بعد اب ہر وہ شخص جو ڈی پورٹ (ترحیل ) کیا جاتا ہے وہ دوبارہ مملکت نہیں آ سکتاـ 
ایسے افراد جو ڈی پورٹ ہوتے ہیں، ان پر یہ پابندی تاحیات ہوتی ہے وہ صرف عمرہ یا حج ویزے پر ہی آسکتے ہے۔

کورونا وبا کی وجہ سے مملکت کے لیے سفری سفری پابندیاں مرحلہ وار ختم کی گئیں (فوٹو: اے ایف پی)

یاد رہے اس پابندی کے قانون سے وہ افراد مستثنیٰ ہوتے ہیں جو شاہی معافی کے تحت آتے ہیں (آخری بار عام شاہی معافی تقریباً پانچ برس قبل دی گئی تھی) خصوصی معافی کے دوران مملکت سے ڈی پورٹ ہونے والے افراد کے لیے جوازات کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ’ان پر دوبارہ مملکت آنے کی پابندی کے قانون کا اطلاق نہیں ہوگاـ‘  
ـمملکت میں سفری پابندی کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا ’سعودی عرب کے لیے معمول کی پروازیں کب کھلیں گی؟ 
متعلقہ ادارے کا کہنا تھا کہ ’جیسے ہی اس حوالے سے سرکاری اداروں کی جانب سے اعلان کیا جائے گا اس کے بارے میں تفصیلی طورپر اطلاع کردی جائے گی۔‘

ڈی پورٹ کیے جانے والے افراد صرف عمرہ یا حج ویزے پر ہی مملکت میں آ سکتے ہیں (فوٹو: روئٹرز)

واضح رہے مملکت میں کورونا وائرس کی وجہ سے گذشتہ برس سے بین الاقوامی سفر پرپابندیاں عائد کی گئی تھیں جس کا بنیادی مقصد مملکت میں کورونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنا تھاـ 
سفری پابندیاں مرحلہ وار ختم کی گئیں جبکہ رواں برس فروری میں کورونا وائرس کی نئی تبدیل ہونے والی شکل کے سامنے آنے کے باعث احتیاطی اقدامات کے تحت پاکستان سمیت متعدد ممالک کے لیے دوبارہ سفری پابندیاں عائد کی گئیں۔ 
سفری پابندیاں ممنوعہ ممالک سے براہ راست مسافروں کی مملکت آمد کے حوالے سے تھیں، جبکہ سعودی عرب میں مقیم غیر ملکی اپنے ملک جا سکتے تھے ان پر کسی قسم کی پابندی نہیں تھی۔ 
سفری پابندیوں میں نرمی کے بعد وہ اقامہ ہولڈرز جنہوں نے مملکت سے جانے سےقبل کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوائی ہوئی ہیں انہیں براہ راست مملکت آنے کی اجازت دی گئی ہے، علاوہ ازیں ایسے افراد جنہوں نے مملکت میں ویکسین کا مکمل کورس نہیں کیا انہیں اس بات کی اجازت دی گئی ہے کہ وہ کسی ایسے ملک میں 14 دن قیام کے بعد مملکت آ سکتے ہیں جہاں سے سفری پابندیاں عائد نہیں کی گئیں۔

شیئر: