Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ: گاڑیوں میں ایسی ٹیکنالوجی جو ’نشے میں ڈرائیونگ سے روکے گی‘

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ’قانون کی مدد سے سالانہ ہزاروں افراد کی جانیں بچ سکتی ہیں۔‘ (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ میں نشے کی حالت میں گاڑی چلانے کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے سانس کو جانچنے والے سینسرز اور انگلیوں کے نشان سکین کرنے والے ڈٹیکٹر کو لازمی قرار دیا گیا ہے لیکن یہ سوالات بھی جنم لے رہے ہیں کہ کونسی ٹیکنالوجی زیادہ بہتر ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ وفاقی قانون کے تحت آئندہ برسوں میں نئی گاڑیاں ایسے ڈرائیورز کی نشاندہی کر سکیں گی جو نشے کی حالت میں ہوں۔ ’اس قانون کی مدد سے سالانہ ہزاروں افراد کی جانیں بچ سکتی ہیں۔‘
صدر جو بائیڈن کی جانب سے رواں ماہ دستخط کے بعد یہ بل قانون بن چکا ہے تاہم اس (قانون) نے ایسے شبہات پر مبنی سوالات کو بھی جنم دیا ہے کہ  کیا نشے کی حالت میں ہونے کی تصدیق کے بعد ڈرائیورز ان گاڑیوں کو نہیں چلا سکیں گے یا جرائم کے کیسز میں یہ اپنے مالک کے خلاف گواہ بن جائیں گی۔
اینٹی ڈرنک ڈرائیونگ ایڈووکیسی گروپ کی قومی صدر الیکس اوٹے کا کہنا ہے کہ ’میری آنکھیں خوشی سے بھر آئی ہیں۔‘
وائٹ ہاؤس میں بائیڈن کے بل پر دستخط کی تقریب کے بعد انہوں نے لکھا کہ ’یہ نشے کی حالت میں ڈرائیونگ کے سدباب کے لیے شروعات ہے۔‘

امریکہ میں نشے کی حالت میں گاڑی چلانے کے باعث ہر سال 10 ہزار کے قریب افراد ہلاک ہو جاتے ہیں (فوٹو: آئی سٹاک)

محققین نے ایسے چھوٹے سینسرز بھی بنائے ہیں جو ڈرائیور کی سانس کو جانچ سکتے ہیں، یہ سینسرز ڈرائیور الکوحل ڈیٹیکشن سسٹم فار سیفٹی ( ڈی اے ڈی ایس ایس) کی ٹیکنالوجی کا حصہ ہیں۔
امریکی کانگریس نے گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں پر نئی شرط عائد کی ہے اور انہیں کہا ہے کہ وہ اپنی گاڑیوں میں ایسی ٹیکنالوجی استعمال کریں جس سے کوئی بھی ایسا شخص جو نشے کی حالت میں ہو، گاڑی نہ چلا سکے۔
واضح رہے کہ امریکہ کے ہائی ویز پر ایک تہائی ڈرائیورز نشے کی  حالت میں گاڑی چلاتے ہیں جس کے باعث ہر سال 10 ہزار کے قریب افراد ہلاک ہوتے ہیں۔

شیئر: