Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’معیشت ہچکولے کھا رہی ہے اور ترجمان مشیر خزانہ چلغوزے‘

مزمل اسلم مشیر خزانہ شوکت ترین کے ترجمان ہیں۔ (تصویر: ٹوئٹر)
خشک میوہ جات کسے پسند نہیں اور سردیوں میں چلغوزے اگر میسر آجائیں تو کیا ہی بات ہے مگر اس کی قیمت فی کلو 3600 روپے ہے جو یقیناً کافی لوگوں کی قوت خرید سے باہر ہوگی۔
لیکن مشیر خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نجی ٹی وی کے پروگرام میں مسلسل چلغوزے کھاتے ہوئے نظر آئے جس پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ان پر تنقید کی جا رہی ہے کہ ملک میں مہنگائی عروج پر ہے اور حکومتی ترجمان پروگرام میں بیٹھے چلغوزے کھا رہے ہیں۔
اینکرپرسن نادیہ مرزا نے اپنی ایک ٹویٹ میں مزمل اسلم کے اس عمل کو غیرسنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہی وہ غیرسنجیدگی ہے جو ملکی معاشی امور میں بھی عیاں ہے۔‘
نادیہ مرزا کی اس ٹویٹ کے جواب میں مزمل اسلم نے لکھا کہ ’لائیو شو میں چائے پی سکتے ہیں، پر کچھ کھا نہیں سکتے، کمال ہے۔‘

دیگر سوشل میڈیا صارفین بھی مشیر خزانہ کے ترجمان پر تنقید کررہے ہیں اور انہیں طنز کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
 قصیم نقوی نامی صارف نے لکھا کہ ’ترجمان مشیر خزانہ چلغوزے جیسے مہنگے ڈرائی فروٹ کھا کر یہ پیغام دے رہے ہیں کہ حکومت  معاشی طور پر مضبوط ہے۔‘

ڈاکٹر بشارت انجم نامی صارف نے طنزاً کہا کہ ’عوام کو احساس دلا رہے ہیں کہ ہم بااثر لوگ چلغوزے کھا سکتے ہیں جبکہ عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہیں، زندہ باد۔‘

اسداللہ خان نے لکھا کہ ’مشیر خزانہ کے ترجمان آداب سے ناواقف ہیں۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’لائیو پروگرام میں مشیر خزانہ جناب مزمل اسلم صاحب چلغوزے چرتے ہوئے فرما رہے تھے کہ بہت جلد مہنگائی پر قابو پالیا جائے گا۔ ٹھیک ہی کہہ رہے ہوں گے ورنہ حد سے زیاد مہنگے چلغوزے اتنی بے فکری سے نہ اڑا رہے ہوتے۔‘

ایک اور صارف باسط علوی نے لکھا کہ ’معیشت ہچکولے کھا رہی ہے اور ترجمان مشیر خزانہ چلغوزے کھا رہے ہیں۔ اس کو کہتے ہیں نیا پاکستان۔‘

شیئر: