Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملکی تاریخ کی پہلی ’قومی سلامتی پالیسی‘ کا مسودہ تیار کر لیا گیا

حکومت نے ملکی تاریخ کی پہلی قومی سلامتی پالیسی کا مسودہ تیار کر لیا ہے۔
 سوموار کو پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے قومی سلامتی پالیسی کے مسودے کے حوالے سے بریفنگ دی ہے۔
سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا اپوزیشن نے تو پہلے ہی بائیکاٹ کر رکھا تھا تاہم چند حکومتی وزرا بھی اس بار اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے معید یوسف نے بتایا کہ پہلی مرتبہ نیشنل سکیورٹی پالیسی کا ڈرافٹ تیار کیا گیا ہے جسے نیشنل سکیورٹی ڈویژن نے تیار کیا ہے۔ مسودے میں ملکی سلامتی پالیسی کی گائیڈ لائن شامل ہے۔
 سکیورٹی پالیسی میں ملک کی معیشت کی سکیورٹی، فوڈ سکیورٹی، ملٹری سکیورٹی، پانی کی سکیورٹی، معیشت کی سکیورٹی، خارجہ پالیسی، آبادی میں اضافہ اور دہشت گردی شامل ہے۔
پالیسی میں کشمیر اور افغانستان کی صورتحال اور خطے کے دیگر ممالک سے تعلقات بھی شامل ہیں۔ نیشنل سکیورٹی  پالیسی میں متعلقہ وزارتیں پالیسی پر عملددرامد کرائیں گی۔ اب اس پالیسی کو وفاقی کابینہ کے اجلاس اور پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری، سینیٹر شہزاد وسیم اور خالد مقبول صدیقی کے علاوہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس سائرہ بانو، کامل علی آغا، سینیٹر انورالحق کاکڑ، فیصل سبزواری اور عالیہ حمزہ بھی شریک تھے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینٹ میں قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ ’نیشنل سکیورٹی معاملات پر اپوزیشن کا رویہ آپ کے سامنے ہے۔  یہ نیشنل سکیورٹی ہے پی ٹی آئی سکیورٹی نہیں ہے اور اس میں اپوزیشن کو آنا چاہیے تھا ان کو اعتماد میں لینے کے لیے ہی یہ میٹنگ منعقد کی گئی تھی۔‘

اپوزیشن کے بائیکاٹ پر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ اپوزیشن کو آنا چاہیے تھا۔ (فوٹو: اے پی پی)

سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اجلاس کے بعد کہا کہ اپوزیشن کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے تھی۔ پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا کورم پورا تھا اس لیے اجلاس منعقد کیا گیا۔
اس سوال پر کہ اپوزیشن نہیں آئی تو بہت سے وزرا بھی نہیں  آئے جس پر سپیکر کا کہنا تھا کہ وزرا آئے بھی تھے اور کچھ وزرا کو وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں جانا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی پر مشیر قومی سلامتی نے بہت اچھی بریفنگ دی ہے۔
اجلاس میں شرکت کرنے والی گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی رکن سائرہ بانو نے اجلاس کے حوالے سے دلچسپ تبصرہ بھی کیا۔
صحافیوں کی جانب سے اس سوال پر کہ میٹنگ میں کیا بتایا گیا ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں یہ بریفنگ دی گئی ہے کہ پانی کا برتن ڈھک کر رکھنا ہے اور گیس کا ہیٹر بند کر کے سونا ہے۔‘
اس حوالے سے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی معاملات پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ اسی لیے عوام نے اپوزیشن کو مسترد کر دیا ہے۔ پھر یہ ووٹ کو عزت دینے والی بات کیوں کرتے ہیں؟

شیئر: