Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب: ’پاکستانی ورکرز کے تحفظ اور تنازعات کے حل کا طریقہ کار طے‘

اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کے مطابق معاہدے کے تحت پاکستانی ورکرز کو قانونی تحفظ بھی فراہم کیا جائے گا (فوٹو: اے ایف پی)
وزارت سمندر پار پاکستانیز کے ذیلی ادارے اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان پاکستانی ورکرز کے حوالے سے ہونے والے نئے معاہدے سے سعودی لیبر مارکیٹ میں پیشہ ور ورکرز کی طلب کا اندازہ لگانے اور مالی معاملات میں بہتری لانے میں مدد ملے گی۔
اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کے قائم مقام مینجنگ ڈائریکٹر اکمل خان نے اسلام آباد میں اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ سعودی کمپنی تکامل اور پاکستان کے ادارے نیوٹیک کے درمیان پروفیشن ٹیسٹ کے معاہدے سے سعودی مارکیٹ میں پیشہ ور مہارت یافتہ لیبر کی طلب کا اندازہ لگانے میں آسانی ہوگی۔
’جس جس شعبہ میں ڈیمانڈ بڑھتی جائے گی پاکستان میں پیشہ ور تربیت کے کورسز کا آغاز کیا جائے گا۔‘
ان کے مطابق ’دوسرے معاہدے کو سعودی حکام نے خاص اہمیت دی ہے جس کے تحت پاکستانی ورکرز کو قانونی تحفظ بھی فراہم کیا جائے گا اور تنازعات کے حل کا طریقہ کار بھی طے کیا گیا ہے۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’سعودی وزارت صحت کے لیے 145 نرسوں کی بھرتی کا عمل شروع ہو چکا ہے اور اس سلسلے میں ان کے حتمی انٹرویوز بھی ہو چکے ہیں۔ اب ویزہ جات اور باقی معاملات کا سلسلہ شروع ہوگا۔ مکہ ریجن کے لیے صحت کے شعبہ میں بھرتیوں کے لیے سعودی وفد اگلے ماہ پاکستان آئے گا۔‘
دوسری جانب وزارت سمندر پار پاکستانیز حکام نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز کو بتایا کہ جنوبی کوریا کے ساتھ فنی مہارت کی فراہمی کے معاہدے کے تحت پاکستانی ورکرز کو بھیجنے کا سلسلہ بحال ہوچکا ہے۔
گزشتہ دو ماہ کے اندر مختلف شعبوں میں 35 ہزار پاکستانی ورکرز نے درخواست دی جن کی قرعہ اندازی جنوبی کوریا کے سفارت خانے نے کی ہے اور سات ہزار افراد کو ٹیسٹ کے لیے منتخب کیا گیا۔

ورکرز کی روانگی کے لیے چارٹر طیارے کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔ (فوٹو اے ایف پی)

ٹیسٹ کے نتیجے میں 1984 افراد کامیاب ہوئے جن میں 1200 ورکرز کو رواں سال بھیجا جا سکتا ہے۔ تاہم اومی کرون وائرس کی نئی لہر کے باعث صرف 500 افراد کو بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں پہلے 150 ورکرز کا دستہ 15 دسمبر کو روانہ ہو جائے گا۔
وزارت کے مطابق کورونا ایس او پیز کی پابندی کرتے ہوئے تمام افراد کو روانگی سے قبل تین روز کے لیے قرنطینہ کیا جائے گا جس کے لیے وزارت مذہبی امور سے حج کمپلیکس حاصل کیا گیا ہے۔ وہاں پر تمام افراد کا کورونا پی سی آر ٹیسٹ کیے جائے گا۔

وزارت سمندر پار پاکستانیز کے مطابق ’قرنطینہ اور ٹیسٹوں کا خرچہ ورکرز پر نہیں ڈالا جائے گا بلکہ حکومت برداشت کرے گی۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

وزارت سمندر پار پاکستانیز کے حکام نے آگاہ کیا کہ اس سلسلے میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ قرنطینہ اور ٹیسٹوں کا خرچہ ورکرز پر نہیں ڈالا جائے گا بلکہ حکومت برداشت کرے گی۔
ورکرز کی روانگی کے لیے چارٹر طیارے کا بندوبست کیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں پی آئی اے سے بات چیت جاری ہے، اگر پی آئی اے تیار نہ ہوا تو امارات سے بات کی جائے گی۔
وزارت کے مطابق پاکستان اور کوریا کے درمیان فنی مہارت کی فراہمی کا معاہدہ چھ سال قبل ہوا تھا جس کے تحت اب تک 10 ہزار پاکستانی کوریا جا چکے ہیں۔ ابتدائی طور پر ان ورکرز کو مختلف شعبوں میں تین سال تک کی تربیت دینے کے بعد پانچ سال کے لیے ملازمت دی جاتی ہے۔

شیئر: