بیان کے مطابق ’فنڈز یونیسیف اور ورلڈ فوڈ پروگرام کو دیے جائیں گے جو افغانستان میں موجود ہیں اور ان کے پاس نقل و حمل کی سہولت بھی ہے۔ یہ ادارے ان فنڈز سے اپنے موجودہ پروگراموں میں مالیاتی خلا کو پُر کریں گے تاکہ افغان عوام کو صحت اور غذائیت کی خدمات براہ راست پہنچائی جا سکیں۔‘
اقوام متحدہ نے بارہا خبردار کیا ہے کہ افغانستان دنیا کے بدترین انسانی بحران کے دہانے پر ہے۔
اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ افغانستان کو قحط یا غذائی قلت کا خطرہ ہے۔
افغانستان کی دو کروڑ 20 لاکھ آبادی کو رواں موسم سرما میں خوراک کی ’شدید‘ قلت کا سامنا ہے۔ جس نے ان کو نقل مکانی اور فاقہ کشی پر مجبور کیا ہے۔
زیادہ تر افغانون کو خراب معاشی صورتحال کا سامنا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
واشنگٹن نے افغانستان کے تقریباً 10 ارب ڈالر کے ذخائر منجمد کیے تھے۔ عالمی بینک اور آئی ایم ایف نے افغانستان کی فنڈ تک رسائی روک دی تھی۔
کابل میں بہت سے لوگوں نے خوراک کی ضروریات پورا کرنے اور گھروں کو گرم رکھنے کے لیے کوئلہ خریدنے کی خاطر گھریلو سامان فروخت کیا۔
یونیسیف کو بنیادی صحت کے لیے ایک کروڑ ڈالرز جبکہ خوارک کے عالمی ادارے ڈبلیو ایف پی کو 18 کروڑ ڈالر ملیں گے۔