Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 فطرت کے خلاف افکار قابل قبول نہیں، سفیر عبداللہ المعلمی

 اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب سفیرعبداللہ المعلمی نے کہا ہے کہ فطرت کے منافی ہر فکر و نظر اورعمل کو سختی سے مسترد کرتے ہیں ، فطرت کے خلاف افکارکسی صورت قابل قبول نہیں۔ ’تشخص ‘و  ’جنسی میلانات‘ جیسی اصطلاحات کے حوالے سے سعودی عرب کا موقف واضح ہے جو  بدلا ہے اورنہ بدلے گا۔  
 سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق المعلمی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں سعودی عرب کا موقف پیش کرتے ہوئے مزید کہا کہ بین الاقوامی جمہوریت کی پریکٹس اخلاقی بنیاد پر قائم ہےجو دیگر اقوام کی ثقافتوں اور ان کے اقدار کا احترام چاہتی ہے۔  
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس شق 74 کے تحت منعقد ہوا۔ سعودی سفیر المعلمی نے کہا کہ’ کوئی بھی دیوار ایک پتھر کے بل پر تعمیر نہیں ہوتی‘  یہی حال بین الاقوامی تعلقات کا ہے۔ اس کا قلعہ مختلف ملکوں کے میل میلاپ اور ایک دوسرے کے احترام کے رشتوں سے تیار ہونے والی اینٹوں سے بنتا ہے۔  
المعلمی نے کہا کہ بین الاقوامی نظام 193سے تشکیل پا رہا ہے ۔ یہ ان ممالک کے سیاسی ، اقتصادی اور ثقافتی طور طریقے ایک دوسرے مختلف ہیں۔
عالمی نظام کا امتیازی پہلو یہ ہے کہ یہ کثیر ثقافتی اور کثیر قطبی ہے۔ کوئی بھی ریاست ایسی نہیں جو دوسری ریاست سے ثقافت ، تمدن ، نسل اور مذہبی أمور میں مکمل طور پر یگانگت رکھتی ہو ۔
کسی ایک ملک کے اندر بھی تمام تشکیلی عناصر ایک جیسے نہیں ہوتے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بنی نوع انسان کے درمیان اختلاف اللہ تعالیٰ کا پیدا کیا ہوا ہے۔
مختلف پہلووں سے دنیا بھر کے ممالک و اقوام ایک دوسرے سے الگ پہچان بناتے ہیں۔ جمہوریت کا مطلب ہے کہ اخلاقی بنیاد پرسب لوگ ایک دوسرے کا احترام کریں ۔ تمام اقوام ایک دوسرے کی تہذیب اور قدروں کا پاس کریں۔  

شیئر: