Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لسبیلہ میں چیک پوسٹ پر کئی گھنٹے روکنے پر ٹرانسپورٹر نے احتجاجاً بس جلا دی

ٹرنسپورٹرز کے مطابق مسافروں اور مریضوں کو ہر روز گھنٹوں انتظار کا اذیت برداشت کرنا پڑتا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں چیک پوسٹ پر مسافر بسوں کو گھنٹوں تک روکے جانے کے خلاف ٹرانسپورٹر نے احتجاجاً اپنی بس کو آگ لگادی۔
مقامی حکام کے مطابق یہ واقعہ کراچی سے متصل بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے علاقے وندر میں ناکہ کھاری کے مقام پر پیش آیا۔
آگ لگنے کے بعد بس جل کر تباہ ہوگئی۔
ٹرانسپورٹروں نے کوئٹہ کراچی شاہراہ کو بھی آٹھ گھنٹوں سے زائد تک ٹریفک کے لئے بند رکھا۔
اپنی بس جلانے والے ٹرانسپورٹر داد محمد اچکزئی کا کہنا تھا کہ کوسٹ گارڈ کا دائرہ اختیار ساحلی علاقوں تک محدود ہے مگر انہوں نے ساحل سے دور وندر کے مقام پر چیک پوسٹ قائم کر رکھی ہے جہاں بلوچستان سے کراچی جانے والی تمام مسافر بسوں کو روزانہ کئی کئی گھنٹوں تک چیکنگ کے نام پر روکا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسافروں اور مریضوں کو ہر روز گھنٹوں انتظار کا اذیت برداشت کرنا پڑتا ہے۔
داد محمد اچکزئی کے مطابق چیک پوسٹ پر تعینات سکیورٹی اہلکاروں کے رویے سے تنگ آکر انہوں نے احتجاجاً اپنی ایک قیمتی بس کو نذر آتش کردیا۔
چیک پوسٹ پر تعینات ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مسافر بس مالکان قانونی دستاویزات کے بغیر سفر کرنے والے افغان باشندوں کو سوار کرتے ہیں جب کہ ان بسوں میں مسافروں کی آڑ میں چھالیہ، ایرانی اشیا سمیت غیر ملکی سامان بھی سمگل کیا جاتا ہے جب یہ سامان پکڑا جاتا ہے تو ٹرانسپورٹرز احتجاج کرکے ہم پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر لسبیلہ افتخار بگٹی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ٹرانسپورٹروں کو کوسٹ کارڈ کی چیک پوسٹ کے خلاف شکایت ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے مذاکرات کے بعد معاملہ عارضی طور پر حل کرا کرکوئٹہ کراچی شاہراہ ٹریفک کے لیے بحال کرادی۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹروں کی شکایت سے متعلق اجلاس طلب کرلیا گیا ہے جس میں ان کے مسائل کا حل نکالا جائےگا۔
اردو نیوز کے رابطہ کرنے کے باوجود کوسٹ گارڈ کے ترجمان نے اس معاملے پر موقف نہیں دیا اور کہا کہ اگر ضرورت ہوئی تو ادارہ پریس ریلیز جاری کرے گا۔
خیال رہے کہ گوادر میں حق دو تحریک کی جانب سے ایک ماہ تک جاری رہنے والے دھرنے کے شرکاء کے مطالبات میں سے ایک مطالبہ چیک پوسٹوں کا خاتمہ بھی تھا۔ اس احتجاج کے بعد بلوچستان حکومت نے چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ کی سربراہی میں چیک پوسٹوں سے متعلق دو کمیٹیاں قائم کی تھیں۔ چیف سیکریٹری کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے بلوچستان کی سات قومی شاہراہوں پر 18 چیک پوسٹیں قائم کرنے کی اجازت دی تھی جس میں ناکہ کھاری کی چیک پوسٹ شامل نہیں۔  
تاہم ڈپٹی کمشنر لسبیلہ کا کہنا ہے کہ کوسٹ کارڈ کی چیک پوسٹ قانونی ہے، سیکورٹی اہلکار امن وامان کو برقرار رکھنے کے لیے گاڑیوں کی چیکنگ کرتے ہیں۔

شیئر: