’گوادر میں غیرقانونی ماہی گیری کے خلاف سخت کارروائی ہوگی‘
’گوادر میں غیرقانونی ماہی گیری کے خلاف سخت کارروائی ہوگی‘
اتوار 12 دسمبر 2021 9:39
گوادر کے حقوق کے لیے جاری تحریک کی سربراہی مولانا ہدایت الرحمان کر رہے ہیں۔ فوٹو: حمزہ بلوچ ٹوئٹر
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انہوں نے گوادر کے ماہی گیروں کے جائز مطالبات کا نوٹس لیا ہے اور ٹرالرز کے ذریعے مچھلی کے غیرقانونی شکار پر سخت کارروائی کریں گے۔
اتوار کو ٹوئٹر پر جاری کیے بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ وہ اس حوالے سے بلوچستان کے وزیراعلیٰ سے بھی بات کریں گے۔
دوسری جانب بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں پورٹ روڈ پر ’گوادر کو حق دو‘ تحریک کا دھرنا 28 ویں روز بھی جاری ہے۔
تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان اتوار کو بھی دھرنے کے شرکا سے اظہار یکجہتی کے لیے آنے والے سیاسی اور سماجی رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
مولانا ہدایت الرحمان نے عمران خان کے ٹوئٹ پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ’بہت شکریہ وزیراعظم صاحب! دیر آید درست آید۔ آپ کےنوٹس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ اب حق دو تحریک کے مطالبات پر عملدرآمد ہوتا نظر آئے گا‘
بہت شکریہ وزیراعظم صاحب! دیر آید درست آید
صوبائی حکومت ہمارے مطالبات جائز مانتی ہے۔ صوبائی وزرا بارہا اظہارکرچکے، کچھ نوٹیفیکیشنز بھی جاری کیے، مگر ان پر عملدرآمد نہیں کروایا جا سکا۔ آپ کےنوٹس کا خیرمقدم کرتےہیں۔ مجھے امید ہےکہ اب حق دو تحریک کے مطالبات پر عملدرآمد ہوتا نظر آئےگا https://t.co/jHkxX5B3co
— Maulana Hidayat ur Rehman Baloch (@MHidayatRehman) December 12, 2021
ادھر بلوچستان کے مشیر داخلہ ضیا لانگو نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ وزیراعظم کے نوٹس سے بہت پہلے وزیراعلیٰ نے ٹرالرز سے فشنگ کا نوٹس لیا تھا اور گوادر میں احتجاج کرنے والوں کے مطالبات بھی تسلیم کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرحدی علاقوں کا کنٹرول ضلعی انتظامیہ کو دینا آسان نہیں کیونکہ بہت طویل سرحد ہے اس کے لیے پہلے کام کرنا پڑے گا۔
خیال رہے کہ بلوچستان کی صوبائی حکومت نے تحریک کے چار مطالبات پر عملدرآمد کا نوٹیفیکشن بھی جاری کر رکھا ہے تاہم مولانا ہدایت اور ان کے ساتھیوں کا مؤقف ہے کہ عملی طور پر کوئی اقدامات نہیں کیے گئے اس لیے وہ اپنی احتجاجی تحریک جاری رکھیں گے۔
’گوادر کو حق دو‘ تحریک کے مطالبات میں بلوچستان کی سمندری حدود میں ٹرالروں کے ذریعے ماہی گیری پر پابندی ایک اہم مطالبہ ہے۔
تحریک کے دیگر مطالبات میں مچھلی کے غیرقانونی شکار کے خلاف کارروائی، ایران کی سرحد پر نقل و حمل کی مانیٹرنگ فرنٹیئر کور کے بجائے ضلعی انتظامیہ کے حوالے کرنے، کوسٹ گارڈ کی تحویل میں لوگوں کی گاڑیاں چھڑوانے کے لیے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے معاونت فراہم کرنے اور گوادر میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر شراب کی دکانوں کو تاحکم ثانی بند کرنے سے متعلق ہیں۔
گوادر تحریک کے مطالبات انسانی حقوق سے متعلق : وزیر اعلیٰ بلوچستان
وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے گوادر تحریک کے مطالبات کا نوٹس لینے کا خیر مقدم کیا ہے
وزیر اعلیٰ ہاؤس کی پریس ریلیز کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’گوادر تحریک کے مطالبات انسانی حقوق کے تحفظ سے متعلق ہیں۔صوبائی حکومت اپنی پالیسی اور گوادر تحریک کے مطالبات کے تحت بیشتر اقدامات پر عملدرآمد کررہی ہے۔‘
’متعلقہ صوبائی محکمے غیر قانونی ماہی گیری اور ٹرالنگ کی روک تھام یقینی بنا رہے ہیں اور غیر ضروری چیک پوسٹوں کو ختم کر دیا گیا ہے۔‘
’سرحدی تجارت کا آغاز اور ٹوکن سسٹم کو ختم کردیا گیا ہے- گوادر میں شراب خانوں کے لائسنس منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ محکمہ پی ایچ ای کو گوادر شہر میں پانی کے مسائل کے فوری حل کے لئے فنڈز کا اجرا کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’گوادر اولڈ ٹاؤن کی ترقی کی منصوبہ بندی اور فنڈز فراہم کیے جارہے ہیں۔ بجلی سمیت بعض دیگر مطالبات کا تعلق وفاقی حکومت سے ہے۔وزیراعظم کی مطالبات کے حوالے سے یقین دہانی سے وفاق سے متعلق مطالبات بھی حل ہوں گے۔‘