Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسحاق ڈار کی بطور سینیٹر نااہلی کے لیے دائر درخواست خارج

سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی کے نوازش پیرزادہ کی درخواست عدم پیروی پر خارج کی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی سپریم کورٹ نے سابق وزیرِ خزانہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار کی بطور سینیٹر نااہلی کے لیے دائر کی گئی درخواست عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کر دی ہے۔
درخواست پیپلز پارٹی کے نوازش پیرزادہ کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔
منگل کو سماعت کے موقع پرعدالتِ عظمیٰ کی جانب سے درخواست خارج کیے جانے کے بعد اسحاق ڈار کی بطور سینیٹر ممبر شپ کا نوٹیفکیشن روکنے کا حکمِ امتناع از خود ختم ہو گیا ہے۔ 
ایڈیشنل اٹارنی جنرل چوہدری عامر رحمٰن نے عدالت کو بتایا کہ آرڈیننس کے تحت دو ماہ حلف نہ اٹھانے والے کی نشست خالی تصور ہوتی ہے۔ اسحاق ڈار کا نوٹی فکیشن جاری نہیں ہوا اس لیے ان پر قانون کا فوری اطلاق نہیں ہوتا۔
عدالت نے کہا کہ درخواست گزار نوازش پیرزادہ گذشتہ سماعت پر بھی پیش نہیں ہوئے تھے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اسحاق ڈار کو عدالت نے طلب کیا تھا لیکن وہ بھی پیش نہیں ہوئے۔
سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’اسحاق ڈار بیمار ہیں اور بیرونِ ملک مقیم ہیں جس کی وجہ سے وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔‘
خیال رہے کہ سینیٹ انتخابات 2018 کے دوران اسحاق ڈار کے کاغذات نامزدگی کو چیلنج کرتے ہوئے انھیں نااہل قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔ 
ٹریبونل اور ہائی کورٹ سے ہوتا ہوا معاملہ جب سپریم کورٹ پہنچا تب تک اسحاق ڈار سینیٹر منتخب ہو چکے تھے۔ ان کی عدم حاضری پر عدالت نے ان کی کامیابی کا نوٹی فکیشن روکنے کا حکم دیا۔ 
چند ماہ قبل حکومت کی جانب سے اس کیس کی جلد سماعت کی درخواست دی گئی تھی تاکہ نشست خالی ہونے کی صورت میں شوکت ترین کو انتخاب لڑوایا جا سکے۔ 
درخواست خارج ہونے کے ساتھ ہی تکنیکی بنیادوں پر اسحاق ڈار کی کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری ہونے میں رکاوٹ بھی ختم ہو گئی ہے۔ 
الیکشن کمیشن کی جانب سے اسحاق ڈار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری ہونے پر 60 روز میں حلف اٹھانے کی پابندی والے آرڈیننس کا اطلاق عمل میں آ جائے گا۔ 
قانونی ماہرین کے مطابق اگر اسحاق ڈار نے نوٹی فکیشن جاری ہونے کے 60 روز تک حلف نہ اٹھایا تو ان کی سیٹ خالی قرار دے دی جائے گی اور پنجاب میں سینیٹ کی ایک نشست پر نئے انتخابات ہوں گے۔

شیئر: