Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی آئی اے کی برطانیہ اور یورپ کے لیے پروازوں پر پابندی کب ختم ہوگی؟ 

ڈی جی سول ایوی ایشن خاقان مرتضی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ’انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کا آڈٹ تاریخ کا سخت ترین آڈٹ تھا۔‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
یورپی سیفٹی ایجنسی کی جانب سے پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز (پی آئی اے) کی پروازوں پر پر برطانیہ اور یورپ میں عائد داخلے کی پابندی ختم ہونے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔
بین الاقوامی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کی جانب سے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کا آڈٹ ہونے کے بعد یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ’آئندہ برس مارچ میں پی آئی اے کی یورپ اور برطانیہ کے لیے پروازیں بحال ہو جائیں گی۔‘
جمعرات کو سول ایوی ایشن حکام کی جانب سے سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے ایوی ایشن میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سول ایوی ایشن نے سیفٹی سٹینڈرڈ سے متعلق 10 میں سے نو سیفٹی تحفظات دور کر دیے ہیں جس کی حتمی رپورٹ آئندہ سال مارچ میں جاری کی جائے گی۔
سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے ایوی ایشن کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔
اجلاس میں ڈی جی سول ایوی ایشن خاقان مرتضی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ’انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کا آڈٹ تاریخ کا سخت ترین آڈٹ تھا۔ جس میں اکاؤ کے تمام شعبوں کے سربراہ آڈٹ کے لیے پاکستان آئے۔‘
ڈی جی سول ایوی ایشن نے بتایا کہ ’سول ایوی ایشن نے اکاؤ کی جانب سے سیفٹی سے متعلق اٹھائے گئے نو تحفظات کو دور کیا اور مجموعی طور پر 72 فیصد نمبر لیے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جنوری کے دوسرے ہفتے میں اکاؤ کی جانب سے سیفٹی بلٹن جاری کیا جائے گا جبکہ مارچ تک حتمی رپورٹ جاری کر دی جائے گی۔‘
سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان نے اس حوالے سے اردو نیوز کو بتایا کہ پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی یورپین سیفٹی ایجنسی کی جانب سے عائد کی گئی تھی جو اکاؤ کی آڈٹ سے مشروط تھی۔

سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے ایوی ایشن کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

’امید ہے اکاؤ کی آڈٹ رپورٹ آنے کے بعد پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی ختم ہو جائے گی۔‘
دوسری جانب اردو نیوز کی جانب سے یورپی سیفٹی ایجنسی سے اس حوالے سے موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تاہم ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ 
ڈی جی سول ایوی ایشن خاقان مرتضی نے سینیٹ کی کمیٹی کو بتایا کہ ’جعلی لائسنس معاملے میں ملوث افراد کے خلاف کریمنل اور محکمانہ کاروائی کی گئی۔‘
’ایف آئی اے نے 5 ایف آئی آر درج کیں اور 60 لوگوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ ان کی منی ٹریل بھی دیکھی گئی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پائلٹس کے امتحانات کو آوٹ سورس کیا ہے۔ پہلی دفعہ پیپر پر 75 فیصد، دوسری مرتبہ 25 فیصد جبکہ تیسری مرتبہ پیپر پر مکمل فیس پائلٹ کو ادا کرنی ہوگی، جبکہ دو سال تک اپنا سسٹم مرتب کر لیا جائے گا۔‘
پائلٹس کے منسوخ لائسنس کے بارے میں ڈی جی سول ایوی ایشن نےکمیٹی کو آگاہ کیا کہ منسوخ لائسنس والے پائلٹس کو ایک ماہ کے اندر نظرثانی درخواست دینے کا کہا ہے تاہم اکثر لوگوں کی جانب سے درخواست نہیں دی گئی ہے۔ 

شیئر: