’مال غنیمت سمجھا جس کو ملا لیتا گیا‘، ٹرالر سے کھاد لوٹنے والے 12 گرفتار
’مال غنیمت سمجھا جس کو ملا لیتا گیا‘، ٹرالر سے کھاد لوٹنے والے 12 گرفتار
اتوار 2 جنوری 2022 17:28
اے وحید مراد -اردو نیوز، اسلام آباد
پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع بدین میں پولیس نے ٹرالر سے کھاد لوٹنے والے متعدد کسانوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اتوار کو بدین کے علاقے ٹنڈو باگو کے ڈپٹی سرپنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) عبدالخالق نے اردو نیوز کو بتایا کہ 140 بوریاں کھاد لوٹنے والوں سے واپس حاصل کر لی ہے جبکہ 12 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
سنیچر کی دوپہر کھاد سے بھرے ٹرالر سے یوریا کی بوریاں لوٹنے کا واقعہ پیش آیا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس کی ویڈیو وائرل ہوئی۔
ویڈیو میں دیکھا گیا کہ درجنوں افراد سڑک کے درمیان کھڑے ٹرالر سے کھاد کی بوریاں اتار کر کندھوں پر اٹھائے بھاگ رہے ہیں۔ ویڈیو میں کئی افراد کو ٹریکٹر ٹرالی اور ڈبل کیبن گاڑی میں بھی یوریا کی بوریاں لے کر جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔
ڈرائیور نے مقامی رپورٹرز کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ لوگوں نے اس کو تشدد کا نشانہ بنا کر کھاد کا ٹرالر لوٹا۔
ڈی ایس پی عبدالخالق کے مطابق ’کسانوں اور زمین داروں کو گزشتہ کئی دنوں سے کھاد نہیں مل رہی اور جب انہوں نے یوریا سے بھرے ٹرالر کو بازار میں دو گھنٹے کھڑے دیکھا تو اس پر ٹوٹ پڑے۔‘
پولیس افسر سے پوچھا گیا کہ گرفتار افراد کون ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ’لوٹنے والوں میں سب شامل ہو گئے تھے۔ مال غنیمت سمجھا جس کو ملتا گیا وہ لیتا گیا۔ ان میں رکشہ ڈرائیور بھی شامل ہیں۔‘
ڈی ایس پی عبدالخالق نے بتایا کہ لوٹی گئی کھاد کا کوئی ڈیلر یا دعویدار مقدمے کے اندراج کے لیے سامنے نہیں آیا تو سرکار کی جانب سے ایف آئی آر درج کی گئی۔
’جرم تو ہوا ہے اور سب کے سامنے ہوا تو پولیس کو کارروائی کرنا تھی اس لیے سرکار کی جانب سے دفعہ 395 کے تحت مقدمہ درج کیا۔‘
پاکستان کے ضابطہ فوجداری کے تحت دفعہ 395 ڈکیتی کا جرم ہے جو ثابت ہونے پر ملزم کو عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق کھاد لوٹنے کے مقدمے میں 50 افراد کو نامزد کیا گیا ہے جن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ڈی ایس پی عبدالخالق کا کہنا تھا کہ ’ٹندو باگو کے گاؤں میں اس واقعہ کے بعد مسئلہ بنا ہوا ہے‘ اور پولیس کے چھاپوں اور گرفتاریوں پر ردعمل بھی آیا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب اور سندھ میں کھاد کی قلت سے کسانوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔
صوبہ پنجاب کے کئی شہروں میں کھاد کے حصول کے لیے کھڑے کسانوں کی لمبی قطاروں کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔