پاکستان کی سپریم کورٹ میں شہری کو حبس بے جا میں رکھنے کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران خیبر پختونخوا پولیس نے عارف گل کو پیش کیا ہے۔
منگل کو عدالت نے عارف گل کی حبس بے جا میں رکھنے کے خلاف درخواست کو حراستی مراکز کی آئینی حیثیت سے متعلق پہلے سے زیر سماعت کیس کے ساتھ منسلک کرنے کی ہدایت کی۔
مزید پڑھیں
-
’عدالت کے سامنے سوال صرف حراستی مراکز کی قانونی حیثیت کا ہے‘Node ID: 445046
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی ممکنہ تعیناتی پر تنازع کیوں؟Node ID: 631336
-
’عارف گُل کو پیش نہیں کرنا تو سپریم کورٹ کو تالا لگا دیتے ہیں‘Node ID: 632306
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کو خیبر پختونخوا کے ایڈووکیٹ جنرل شمائل بٹ نے بتایا کہ عدالت کے حکم پر زیر حراست عارف گل کو پیش کر دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے عارف گل کو روسٹرم پر بلایا۔ ڈارک براون شلوار قمیض اور سویٹر میں ملبوس باریش عارف گل کو پولیس اہلکار بازو سے پکڑ کر روسٹرم پر لائے۔
چیف جسٹس نے عارف گل سے مخاطب ہو کر پوچھا کہ 'جی بتائیں کہ آپ کے ساتھ کیا مسئلہ ہے؟ عارف گل نے ساتھ کھڑے ایڈووکیٹ جنرل سے پوچھا کہ چیف جسٹس کیا پوچھ رہے ہیں؟
چیف جسٹس نے اپنا سوال دہرایا مگر وہ پھر بھی سوال نہ سمجھ سکے تو ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ’یہ اردو نہیں سمجھ سکتا۔ آپ سوال کریں میں ترجمہ کر دیتا ہوں۔‘
ایڈووکیٹ جنرل نے ترجمہ کیا جس کے مطابق عارف گل نے بتایا کہ کہ 'میں ہوٹل پر کام کرتا تھا. کسی نے شکایت کی، مجھے گرفتار کر لیا گیا۔'
جسٹس قاضی امین نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل یہ بتائیں عارف گل پر الزام کیا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ’عارف گل پر الزامات کی چارج شیٹ گزشتہ روز عدالت میں جمع کروا دی گئی تھی۔ عارف گل پر سیکورٹی پوسٹ پر حملے کا الزام ہے۔‘
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا عارف گل افغان شہری ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اثبات میں جواب دیتے ہوئے بتایا کہ فی الحال اس کا شناختی کارڈ کینسل ہے اس حوالے سے مزید تحقیقات ہو رہی ہیں۔ اس وقت عارف گل کی کونسلنگ کی جا رہی ہے اور بحالی کا عمل جاری ہے۔‘
