Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب نے افغانستان کو دنیا سے جوڑنے میں مدد کی: طالبان سفیر

اقوام متحدہ نے کہا تھاا کہ افغانستان کو غذائی قلت کا خطرہ ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے لیے افغان طالبان کے سفیر نے اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے افغانستان کو بیرونی دنیا سے رابطے کرنے میں مدد کی جبکہ ملک میں اہم انسانی امداد کے لیے سعودی عرب کے اقدامات کو بھی سراہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اگست کے وسط میں کابل پر طالبان کے کنٹرول کے بعد افغانستان کو انسانی بحران کا سامنا ہے، اس صورتحال کی وجہ سے امریکہ اور دیگر ڈونر ریاستوں نے مالی امداد کو منقطع کر دیا تھا اور عالمی مالیاتی نظام سے افغانستان کو الگ کر دیا تھا۔
19 دسمبر کو اسلام آباد میں اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا تھا۔ افغانستان کی صورتحال پر او آئی سی کا یہ غیر معمولی اجلاس سعودی عرب نے بلایا تھا۔
اس اجلاس میں یورپ، سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک نے بھی شرکت کی تھی۔
اجلاس کے اختتام پر او آئی سی کے رکن ممالک امداد کی فراہمی کے لیے ایک ٹرسٹ کے قیام، ایک نمائندہ خصوصی کی تقرری اور افغانستان میں اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
پاکستان میں نئے افغان سفیر سردار احمد خان شکیب نے عرب نیوز کو بتایا کہ  ’یہ (او آئی سی کا اجلاس) افغانستان کو دنیا سے جوڑنے کے لیے رابطے کا ذریعہ تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’او آئی سی کانفرنس کے ذریعے ہم دنیا کو افغانستان کی صورتحال کی حقیقی تصویر دکھانے میں کامیاب ہوئے۔‘

افغانوں کے مطابق طالبان کے کنٹرول کے بعد ان کی معاشی حالت مزید خراب ہو گئی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سردار احمد خان شکیب نے مزید کہا کہ امداد فراہم کرنے کے حوالے سے او آئی سی کے رکن ممالک میں سعودی عرب نے سب سے زیادہ فراخدلی کا مظاہرہ کیا۔
اسلام آباد میں ہونے والے او آئی سی کے سیشن کے دوران ایک ارب سعودی ریال افغانستان کے لیے او آئی سی کے فنڈ میں جمع کروانے کا وعدہ کیا۔
اسی طرح فوری طور پر کنگ سلمان امدادی مرکز کی وساطت سے خراب معاشی صورت حال سے دو چار افغانوں کے لیے امداد بھجوائی گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سعودی عرب بہت زیادہ تعاون کرنے والا ملک ہے اور اس نے او آئی سی کے کسی بھی دوسرے رکن سے زیادہ افغانوں کی مدد کی۔‘
انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب سے افغانوں کی مدد کے لیے امدادی سامان کے چھ جہاز افغانستان بھیجے جبکہ زمینی راستے ذریعے بھی شاہ سلمان کے ہیومینیٹیرین اینڈ ریلیف سینٹر کے ذریعے مدد فراہم کی گئی۔

شیئر: