Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

منجمد اثاثے، افغانستان میں بزنس مین سے لے کر ملازم تک ’سب پریشان‘

افغانستان کا بینک کاری نظام اثاثے منجمد ہو جانے کے بعد مفلوج ہو چکا ہے جس کی وجہ سے کاروباری شخصیات کو اپنے عملے کو تنخواہوں کی ادائیگی میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔ ایسے ہی ایک بزنس مین شعیب بارک ہیں جنہیں اس ساری صورتحال نے مشکل سے دوچار کر رکھا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے یہ ملازمین اپنے بل بھی ادا نہیں کر پا رہے اور اس طرح ملک کی معاشی حالت دگرگوں ہے جس نے ہر کسی کو متاثر کر رکھا ہے۔
شعیب بارک جنہوں نے حال ہی میں ملک بھر سے 200 افراد کو اپنے تعمیراتی کاروبار کے لیے بھرتی کیا ہے، کا کہنا ہے کہ ’مجھے بہت شرمندگی ہوتی ہے۔‘
’میرے لیے اور ہر افغان شہری کے لیے یہ بہت ناگوار بات ہے۔ میں اپنے عملے کو تنخواہ دینے سے محروم ہوں۔‘
طالبان نے 15 اگست کو جب افغانستان کا کنٹرول حاصل کیا تو واشنگٹن نے تقریباً 10 ارب ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے تھے۔
بارک نے درخواست کی کہ ’اثاثے بحال کر دیں، اگر آپ کو طالبان سے مسئلہ ہے تو قوم سے بدلہ نہ لیں۔‘
انہوں نے کہا کہ افغان بینکوں میں ان کے 30 لاکھ ڈالر موجود ہیں جو انہوں نے نجی اور حکومتی منافع بخش معاہدوں سے کمائے ہیں۔
55 سالہ انجینیئر احمد ضیا ہر ماہ 60 ہزار افغانی کما رہے تھے جو طالبان کے اقتدار میں آنے سے پہلے 770 ڈالر کے برابر تھے۔

42 سالہ گھریلو ملازمہ گلہا جو اپنے گھر کی واحد کفیل تھیں، اب بے روزگار ہو چکی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

چار ماہ بعد اب انہیں اپنے اخراجات پورے کرنے میں دشواری کا سامنا ہے  اور انہیں یہ خدشہ ہے کہ ان کا چھ افراد پر مشتمل خاندان دن میں صرف ایک یا دو مرتبہ ہی کھانا کھا سکے گا۔
صرف بارک کے دفتر میں کام کرنے والا عملہ ہی نہیں بلکہ بہت سے افغان شہری اس وقت معاشی طور پر غیر مستحکم ہو چکے ہیں۔
42 سالہ گھریلو ملازمہ گُلہا اس وقت بے روزگار ہو چکی ہیں۔ وہ ہر مہینے آٹھ ہزار افغانی کماتی تھیں اور اپنے گھر کی واحد کفیل تھیں۔
گلہا نے بتایا کہ ’میرے پاس 14 کلوگرام چاول، 20 سے 21 کلو گرام آٹا اور کچھ تیل موجود ہے جو 10 دن تک ختم ہو جائے گا۔‘
اس کے بعد گُلہا کا شمار بھی ان ہزاروں افراد میں ہوگا جن کا مکمل انحصار امداد پر ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد واشنگٹن نے اعلان کیا تھا کہ ملک کے سونے اور نقد ذخائر تک طالبان کو رسائی نہیں ملے گی۔ ان میں بیشتر اثاثے بیرون ملک موجود ہیں۔
امریکہ نے اپنے ملک میں موجود افغانستان کے تمام اثاثے جن کی مالیت تقریباً ساڑھے نو ارب ڈالر ہے، منجمد کر دیے تھے۔ 

شیئر: