Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

معیشت کی سمت درست نہیں تو سکیورٹی ضرور متاثر ہو گی: عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارے ہاں کبھی بھی مربوط قومی سکیورٹی پالیسی نہیں بنائی گئی۔ (فائل فوٹو: پی ایم فیس بک)
اسلام آباد میں قومی سلامتی کی اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بڑی محنت سے قومی متفقہ دستاویز تیار کی ہے۔
جمعے کو پاکستان کی وفاقی حکومت نے پہلی قومی پالیسی کا پبلک ورژن جاری کر دیا ہے۔ تقریب میں وزیراعظم سمیت سول اور اعلیٰ فوجی حکام بھی شریک تھے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’سکیورٹی کی متعدد جہتیں ہیں۔ آپ نے جو پالیسی دی ہے، آپ نے قوم کا قبلہ درست کر دیا ہے۔ اگر آپ کی میعشت کی سمت درست نہیں تو پھر آپ کی سیکورٹی ضرور متاثر ہو گی۔‘
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’جب آپ کو بار بار آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کو کہیں نہ کہیں اپنی سکیورٹی پر سمجھوتا کرنا پڑتا ہے۔‘
قومی سکیورٹی پالیسی کے بارے میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں کبھی بھی مربوط قومی سکیورٹی پالیسی نہیں بنائی گئی۔
’آپ کی سب سے بڑی سیکورٹی وہ ہوتی ہے ک جب آپ کے عوام آپ کے ساتھ کھڑے ہو جائیں اور سب سمجھیں کہ ہم اس قوم کا حصہ ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس کے بعد اگر کوئی چیلنج ہے تو وہ قانون کی حکمرانی ہے۔ دنیا کا کوئی بھی ملک رُول آف لا کے بغیر خوشحال ہو ہی نہیں سکتا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں اپنی سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ کس طرح انہوں نے ہمیں محفوظ رکھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم آج بڑے خوش قسمت ہیں کہ ہمارے پاس آج ڈسپلنڈ فورسز ہیں۔‘

معید یوسف نے کہا کہ یہ پالیسی تمام وزارتوں اور اداروں سے مشاورت کے بعد مرتب کی گئی ہے۔ (فوٹو: اے پی پی)

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سکیورٹی تب ہوتی ہے جب انکلیوسیو گروتھ کا تصور موجود ہے اور ریاست مدینہ میں یہی ہوا کہ اپنے کمزور طبقے کی ذمہ داری ریاست لیتی ہے۔ پھر ہر شہری ریاست کو بچانے میں اپنا کردار ادا کرتا ہے۔‘
وزیراعظم نے خطاب کے دوران کہا کہ ’قانون کی بالادستی کے  بغیر کوئی ملک بھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔ تعلیمی نظام ہی ایک قوم بناتا ہے۔ ہم پہلی بار مشکل سے ایک مشترکہ تعلیمی نظام لائے ہیں۔‘
 قومی سلامتی کے عوامی حصے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا کہ ’ہم نے پوری دنیا کی پالیسیاں دیکھی ہیں اور پاکستان کی قومی سلامتی سے متعلق بہت بات ہوئی۔‘
’جیو اکنامکس جیو سٹریٹیجی سے الگ چیز نہیں، ہماری توجہ اس جانب ہے کہ ہمارا جغرافیہ دنیا کی سرمایہ کاری کے لیے استعمال ہو۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جب یہ پالیسی منظور ہوئی تو ہم نے یہ طے کیا کہ ہر ماہ اس میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا جائے۔ یہ پچاس پچپن صفحات کی سمری ہے۔ اس پالیسی پر پوری ریاست کا اتفاق رائے ہے۔‘    
معید یوسف کا کہنا تھا کہ ’یہ پالیسی تمام وزارتوں اور اداروں سے مشاورت کے بعد مرتب کی گئی ہے۔ اس کے کچھ حصے ہم پبلک نہیں کرسکتے۔‘
’پاکستان کے تمام شعبوں میں اچھی پالیسیاں ہی جو وقت کے ساتھ اپڈیٹ ہوتی رہتی ہیں۔‘
تقریب میں وزیراعظم عمران خان بھی موجود تھے جنہوں نے قومی سلامتی پالیسی کے عوامی حصے کی سمری دستخظ کیے۔

شیئر: