اگر آپ کسی دیہات کے رہنے والے ہیں یا کبھی دیہی زندگی سے تعلق رہا ہے تو آپ نے دیکھا ہوگا کہ گندم کی کٹائی کے موسم میں جب کھیت سے گندم اٹھا لی جاتی تھی تو عورتیں کھیت میں ٹوٹ کے گر جانے والی گندم کی بالیوں کو چننا شروع کر دیتی تھیں۔ اس عمل کو پنجابی زبان میں ’وڈ چننا‘ کہا جاتا تھا۔
یہ بالیاں اکٹھا کرنے کا مقصد کھیت میں رہ جانے والے دانے سمیٹنا ہوتا تھا کہ رزق کا ضیاع نہ ہو۔ یہ محض ایک کوشش ہی نہیں ہوتی تھی بلکہ عورتیں پانچ سات ایکڑ سے اتنی بالیاں چن لیتی تھیں کہ مجموعی پیداوار میں ایک دو بوری کا اضافہ ممکن ہو جاتا تھا۔
دیہاتوں میں رزق اور خوراک کے ضیاع کا تصور اتنا تھا کہ رات کے کھانے سے بچ جانے والی روٹیاں ضائع کرنے کے بجائے بلا جھجھک صبح کے ناشتے میں استعمال ہو جاتی تھیں۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان میں جینیاتی تبدیلی والی خوراک؟Node ID: 430541
-
اوورسیز پاکستانی، کن شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع؟Node ID: 504376
-
’پاکستان میں مہنگائی پر صبر کریں، طوفان جلد گزر جائے گا‘Node ID: 615991