ان کی نقاشی میں ثقافت اور حقیقت پسندی کو ترجیح دی گئی ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی آرٹسٹ فیصل الخریجی ایک نظر ماضی پر اور دوسری مستقبل پر رکھے ہوئے ہیں اور وہ مملکت میں ہونے والی تیز رفتار ثقافتی تبدیلیوں کی مزید تلاش میں ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق 27 سالہ آرٹسٹ نے اپنے فن پاروں کی مدد سے حقیقت پسندی کے اسلوب جو ایک صدی سے بھی زیادہ پہلے شروع ہوئے تھے کی طرف متوجہ کیا ہے۔
ان کے اس منفرد انداز کا مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ سعودی عرب کس طرح جدیدیت کی طرف رواں ہے اور تبدیلی اپنا رہا ہے۔
فیصل الخریجی کے فن پاروں میں یہاں کے سماجی رسم و رواج سے لے کر مہمان نوازی اور لباس کے انداز تک نمایاں نظر آتے ہیں۔
جدہ میں پید ا ہونے والے فیصل الخریجی نے چھ سال کی عمر سے ہی پینٹنگ کا آغاز کر دیا تھا اور عمر کے اسی حصے سے انہوں نے آرٹ کی مختلف کلاسوں میں جانا شروع کر دیا۔
سعودی آرٹسٹ نے بتایا ہے کہ میں نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی طور پر اپنی ثقافت کے ساتھ ساتھ دیگر فنکاروں سے متاثر ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ شروع میں مصوری کا شوق مجھے اس جانب لے کر آیا اورمیں نے خود سیکھا تاہم اصل سفر اس وقت شروع ہوا جب میں نے بیرون ملک اس شعبے میں تعلیم حاصل کی اور نئی تکنیک اور انداز کواپنانا شروع کیا۔
سیاق وسباق کے ساتھ عصری ثقافت کے حوالے شامل کرتے ہوئے وہ ایسے شاہکار تیار کرتے ہیں جو ماضی کے فنکاروں سے بہت زیادہ متاثر نظرآتے ہیں۔
خاص طور پر ان کا یہ انداز بین الاقوامی شہرت یافتہ ہسپانوی مصور پابلو پکاسو کی شہرہ آفاق تخلیقات کے قریب ترین ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میں عالمی شہرت یافتہ مصور پابلو پکاسو اور جارج کونڈو کی صلاحیتوں سے بے حد متاثر ہوں کیونکہ ان کی پینٹنگ کے انوکھے انداز بہت سے دوسرے مصوروں سے الگ ہیں۔
مثال کے طورپر فیصل کی ایک تخلیق جسے انہوں نے 'ریما لیزا' کا عنوان دیا ہے اس میں ایک سعودی خاتون کو روایتی حجازی لباس میں ملبوس دکھایا گیا ہے۔
اس کے علاوہ 'سعودی عرب کے مرد' کے عنوان سے ایک شاہکار میں سعودی مردوں کو صحرا میں خیمہ لگاتے دکھایا گیا ہے۔
فیصل الخریجی کا کہا ہے کہ ان کی نقاشی میں حقیقت پسندی کو ترجیح دی گئی ہے کیونکہ وہ جس انداز سے تصاویر پینٹ کرتے ہیں وہ ان کرداروں کے بارے میں ہے جو آپ حقیقی زندگی میں نہیں دیکھتے۔
انہوں نے اپنے فن پاروں میں پیٹرن، فیشن، روایتی طرزعمل اور سعودی عرب کے ساتھ دیگر عرب خطے کی ثقافت بھی شامل کر رکھی ہے۔
مینجمنٹ اورمارکیٹنگ میں ڈگری حاصل کرنے کے باوجود بھی وہ اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کو نکھارنے میں پیش پیش ہیں اور اپنی مصورانہ مشق کے لیے ہمیشہ پرعزم ہیں۔
سعودی مصور کا کہنا ہے کہ آرٹ کا یہ خاص انداز میرے لیےایک بہترین مشغلہ ہے اور میں اس کے ہر لمحے سے لطف اندوز ہوتا ہوں۔