Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’رپورٹ میں یہ کمی ہے کہ نواز شریف کو ہائیڈ پارک کے علاوہ واک کی اجازت نہیں‘

سابق وزیراعظم نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ سامنے آنے کے بعد حکومتی شخصیات نے معاملے پر سخت ردعمل دیا ہے۔
وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے رپورٹ کو جعلی قرار دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ جعلی رپورٹس سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ’ایسی جعلی میڈیکل رپورٹس کا مقصد پاکستان کے عدالتی نظام اور قوانین کا مذاق اُڑانے کے علاوہ کچھ نہیں۔‘
’رپورٹ میں صرف یہی کمی ہے کہ انہیں ہائیڈ پارک کے علاوہ کہیں اور واک کرنے کی بھی اجازت نہیں۔ جو کام قانونی طور پر ہے شریف فیملی وہ کرے اور پاکستان کے لوگوں کا پیسہ واپس کرے۔‘
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ شہباز گل نے رپورٹ کے سکرین شاٹس شیئر کیے تو اسے ’جھوٹ پر جھوٹ‘ قرار دیا۔
معاملے پر کی گئی متعدد ٹویٹس میں سے ایک میں انہوں نے لکھا ’ابھی پتہ چلا ہے کہ اب برطانیہ میں بھی دل کے سب ڈاکٹر فوت ہو چکے ہیں۔اس لئے نواز شریف نے ایک پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹر کو لندن بلوایا۔ پھر اس کو معائینہ کروایا۔پھر اس سے مرضی کا ایک خط لکھوایا۔‘

وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کی جانب سے منگل کو کی گئی ٹویٹ میں دل کے مریضوں کے علاج کا ذکر ہوا تو صحت کارڈ کے ذریعے اس سہولت کے استعمال کی یاددہانی کرائی گئی۔

وزیراعلی پنجاب کی ٹویٹ میں سابق وزیراعظم یا ان کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کا ذکر نہیں کیا گیا تھا لیکن اسے دیکھنے والے ٹویپس کے مطابق یہ سیاسی ٹرولنگ تھی۔
حامد حسین نے شہباز گل کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’آج آپ سے آگے نکل گئے ہیں بزدار صاحب۔‘

مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکلا نے لاہور ہائی کورٹ میں نواز شریف کی صحت سے متعلق رپورٹ جمع کرائی ہے، جس میں فیاض شال نامی ڈاکٹر نے تین صفحات پر مشتمل طبی رپورٹ میں سابق وزیراعظم کی بیماری کی ہسٹری بیان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ 2004 سے ان کو جانتے ہیں اور ان کا علاج کر رہے ہیں۔ 
ڈاکٹر فیاض شال نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ ذہنی دباؤ نواز شریف کی صحت میں بگاڑ پیدا کرسکتا ہے۔
انہوں نے لکھا ’جیسا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ پاکستان واپس جا کر انہیں قید تنہائی میں رکھا جائے گا تو قید تنہائی کا ذہنی دباؤ اور ان کی اہلیہ کی وفات کا صدمہ دونوں ان کی صحت کے لیے زہر قاتل ثابت ہوسکتے ہیں۔‘ 
انہوں نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ نواز شریف اینجیو گرافی اور مکمل علاج کے بغیر برطانیہ سے باہر نہیں جا سکتے۔ برطانیہ میں ان کی دیکھ بھال کے لیے ہمہ وقت ڈاکٹرز موجود ہیں۔ 
رپورٹ میں اینجیوگرافی میں تاخیر کی وجہ کورونا وبا کو قرار دیا گیا ہے۔ 

شیئر: