مہوش بھٹی کا بلاگ: مختصر سی بات ہے پی ایس ایل سے پیار ہے!
مہوش بھٹی کا بلاگ: مختصر سی بات ہے پی ایس ایل سے پیار ہے!
پیر 7 فروری 2022 15:19
مہوش بھٹی -لاہور
پی ایس ایل 7 میں کراچی کنگز کو مسلسل پانچ میچز میں شکست ہوئی۔ فوٹو: ٹوئٹر پی ایس ایل
فرخ یار کا ایک شعر ہے:
ہم نے اس کو اتنا دیکھا جتنا دیکھا جا سکتا تھا
لیکن پھر بھی دو آنکھوں سے کتنا دیکھا جا سکتا تھا
کچھ یہی عالم میرا پاکستانی کرکٹ کے بارے میں ہے۔ انڈیا کے خلاف 0/152 کی فتح کے بعد ایسے لگا کہ جیسے ہر مسئلے کا یہی حل تھا۔ جس طرح سے ٹیم کھیلی ہر بار ایسے لگا جیسے یہی کھلتا گلاب ہے اور یہی شاعر کا خواب بھی ہے۔
وہ جیسے حلیم پر پیاز کا تڑکا لگایا جاتا ہے اور پھر دھنیا اور ادرک کاٹ کر ڈال دیا جاتا ہے، ایسے ہی قومی ٹیم کے ساتھ ہوا۔
جب آئی سی سی ایوارڈ میں سال کے بہترین ٹی 20 اور ون ڈے انٹرنیشنل کا اعزاز محمد رضوان اور بابر اعظم کو ملا اور یہ حلیم کی دعوت اس وقت بالکل مکمل ہوئی جب شاہین شاہ آفریدی کو سال کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
ماضی میں جو میرے غصے گلے تھے وہ ختم ہو گئے۔ لیکن میں بھول گئی تھی پی ایس ایل کا ساتواں ایڈیشن شروع ہونے والا ہے اور جذبات پھر پلٹیں گے۔
ابھی تک میچیز کے بعد لگ یہی رہا ہے کہ ملتان سلطان جو کہ دفاعی چیمپئن بھی ہے دوبارہ یہ لیگ جیتے گا۔ اور وہ جیتے گا بھی کیوں نہیں؟
ملتان سلطان کے محمد رضوان اور شان مسعود جب بیٹنگ کرنے آتے ہیں تو ایسے لگتا ہے کہ کسی اچھے ہوٹل کے باتھ روم کا نہانے والا شاور کھل گیا ہو جس کا پریشر انسان قابو ہی نہیں کرسکتا اور پانی ہر جگہ پھیل جاتا ہے۔
محمد رضوان اور شان مسعود ابھی تک ہر ٹیم کی ہر کونے میں دھلائی کر چکے ہیں۔ گراؤنڈ کا کوئی حصہ نہیں جہاں جا کر بال نے سلام دعا نہ کی ہو۔ ملتان کے میچز میں آپ کو بال بالکل بھی نیچے نظر نہیں آئے گا۔
میرے مطابق اگر کوئی ٹیم ملتان کو ہرا سکتی ہے تو وہ ہے اسلام آباد یونائیٹڈ۔ اسلام آباد یونائیٹڈ کے اوپنر سٹرلنگ اور ایلکس ہیلز جس طرح کھیل رہے ہیں ان کے جوش کے ٹیکے بنا کر عوام کو بیچنے چاہیے تاکہ ہم بھی کچھ کر سکیں زندگی میں۔
جیسے شعیب اختر کہتے ہیں کہ ’دلیری سے‘ یہی دلیری ان دونوں ٹیموں میں نظر آرہی ہے۔
اب آ جاتے ہیں اس ٹیم کی طرف جس نے دس کیچ چھوڑ کرمیچ جیتا ہے اور وہ ہے لاہور قلندر۔ یہ وہ ٹیم ہے جس نے میری صحت پر کافی برا اثر چھوڑا ہے۔ یہ وہ ٹیم ہے جس کی اس بار کی اچھی پرفارمنس پر بجائے خوش ہونے کے ہم تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ ’اے کی ہو ریا اے؟‘ اور شاہین شاہ آفریدی کی قیادت میں لاہور قلندر اب بھی اپنی ہی نوعیت کا جیت رہا ہے۔
کبھی لاہور 207 رنز بنا کر ہار رہا ہے اور کبھی 10 کیچ چھوڑ کر جیت رہا ہے۔ فخرزمان نے 100 کر کے نہ صرف لاہور بلکہ نیوی کا بھی سر فخر سے بلند کیا۔ ان کے ساتھ عبداللہ شفیق اور راشد خان کی جارحانہ بیٹنگ نے بھی ہمیں حوصلہ دیا کہ لاہور کو سپورٹ کرنے والے کو بھی عزت مل سکتی ہے۔
لاہور کی اسلام آباد کیخلاف جیت اس بات کا ثبوت ہے کہ تبدیلی آ نہیں رہی، تبدیلی آگئی ہے!
میں خاص طور پر پشاور زلمی کا ذکر کرنا چاہوں گی جہاں باقی سب تو کیچ چھوڑ رہے ہیں کامران اکمل کی موجودگی میں وہاں ایک شخص سر پر کپڑا باندھ کر ’آج پھر جینے کی تمنا ہے‘ گائے جا رہا ہے۔
جی ہاں یہ ہے شعیب ملک جو فیلڈنگ میں بھی سب سے آگے ہیں اور بیٹنگ میں اچانک مارنا شروع کر دیتے ہیں۔ نہ وہ ریٹائر ہوتے ہیں، نا بوڑھے ہوتے ہیں، نا وہ کیچز ڈراپ کرتے ہیں۔
زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے میچ میں شعیب ملک اور حسین طلعت نے کافی عمدہ بیٹنگ کی۔ اس بار کوئٹہ گلیڈیٹرز کچھ خاص اچھا نہیں کھیل پا رہے۔ یا تو سرفراز احمد کو غصہ آیا رہتا ہے یا پھر ٹیم سلیکشن ایسی ہوتی ہے کہ بندہ حیران ہو جاتا ہے کہ یہ کیوں لاہور قلندرز بن رہے ہیں۔ لیکن اس سب میں بھی نسیم شاہ نے پانچ وکٹیں نکالیں۔
کوئٹہ نے حیران کن طور پر ملتان کو کافی سخت مقابلہ دیا جس میں محمد رضوان بھی تھوڑے نروس لگے۔
اب آجائیں اس ٹیم پر جس نے لاہور قلندر سے ناکامی کا تاج چھینا ہے اور وہ ہے کراچی کنگز۔ بابر اعظم کی قیادت میں صرف اللہ جانتا ہے کہ وہ ٹیم کر کیا رہی ہے۔ شرجیل خان اپنی جگہ سے نہیں ہلتے اور باقی ٹیم آؤٹ ہو کر فوراً ہی ہل جاتی ہے۔
کراچی اس بار سب سے کمزور ترین ٹیم کے طور پر سامنے آئی ہے۔ بابر اعظم کی گیم پر کافی تبصرہ ہو رہا ہے کہ وہ شاید ٹی 20 میچ کو سلو کر دیتے ہیں۔ بھائی! جب باقی ٹیم ’میں نئی کھیڈنا‘ کے راستے پر چل رہی ہے تو بابر کا کیا قصور؟