افریقہ میں 5 سال بعد پولیو وائرس کا پہلا کیس، ’تعلق پاکستان سے‘
عالمی ادارہ صحت کے مطابق پولیو کو صرف ویکسین کے استعمال سے روکا جا سکتا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ افریقی ملک ملاوی صحت حکام نے دارالحکومت لیلونگوے میں ایک چھوٹے بچے میں پولیو کا کیس سامنے آنے کے بعد پولیو وبا کے پھیلاؤ کا اعلان کیا ہے۔ یہ پانچ سال سے زائد عرصے کے بعد افریقہ میں پولیو کا پہلا کیس ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے ایک بیان میں کہا کہ لیبارٹری میں تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ ملاوی میں پائے جانے والے وائرس کا تعلق پاکستان میں گردش کرنے والے وائرس سے تھا، جہاں یہ اب بھی مخصوص علاقوں میں پایا جاتا ہے۔
بیان کے مطابق کہ پاکستان سے درآمد شدہ کیس کے سامنے آنے سے خطے کی پولیو سے پاک سرٹیفیکیشن کا سٹیٹس متاثر نہیں ہوگا۔
گلوبل پولیو ایریڈیکیشن انیشی ایٹو نے کہا ہے کہ جنوبی افریقی ملک میں یہ کیس ایک تین سالہ بچی میں پایا گیا جسے گذشتہ سال نومبر میں فالج ہوا۔
فروری میں جنوبی افریقہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار کمیونیکیبل ڈیزیزز اور یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے ذریعے کروائے گئی وائرس کی سکوینسنگ نے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ ٹائپ 1 وائلڈ پولیو وائرس ہے۔
گلوبل پولیو ایریڈیکیشن انیشی ایٹو کے مطابق ’دنیا کے دو باقی ماندہ ممالک پاکستان اور افغانستان سے باہر یہ ٹائپ 1 وائلڈ پولیو وائرس کا پتہ لگنا تشویش کی بات ہے اور یہ پولیو کے تدراک کی سرگرمیوں کو ترجیح دینے کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔‘
عالمی ادارہ صحت کے مطابق پولیو ایک انتہائی متعدی بیماری ہے جو اعصابی نظام پر حملہ کرتی ہے اور چند ہی گھنٹوں میں مکمل فالج کا سبب بن سکتی ہے۔ اس کا کوئی علاج بھی نہیں ہے اور اسے صرف ویکسین کے استعمال سے روکا جا سکتا ہے۔