جدہ کی کچی بستیوں میں جرائم اور منفی سرگرمیوں پر پی ایچ ڈی مقالہ
جدہ میونسپلٹی نے 64 محلوں کو کچی بستیاں قراردیا ہے(فائل فوٹو عرب نیوز)
سعودی خاتون سکالر خاتون نے پی ایچ ڈی کے مقالے میں کہا ہے کہ ’جدہ شہر کے بیشتر فوجداری کے جرائم ان محلوں میں ہوتے رہے ہیں جو کچی بستیوں کے نام سے جانے جاتے ہیں‘۔
ڈاکٹر عبلہ جمیل حسنین نے کچی بستیوں کے فیلڈ سروے کے بعد جدہ شہر میں جرائم اور منفی سرگرمیوں کے موضوع پر کئی برس قبل پی ایچ ڈی کا مقالہ تیار کیا تھا۔
عکاظ اخبار کے مطابق تحقیقی مقالے میں بتایا گیا تھا کہ ’جدہ کی کچی بستیاں ٹائم بم کا درجہ رکھتی ہیں اور یہاں آباد لوگ صحت عامہ اور ماحولیات کے حوالے سے خطرناک مسائل سے دوچار ہیں‘۔
ڈاکٹر جمیل حسنین نے مقالے کے نتائج میں کہا تھا کہ ’جدہ میں کچی بستیاں پھیلتی جارہی ہیں۔ جتنی زیادہ یہ بستیاں پھیلیں گی جرائم کی شرح میں اتنا ہی اضافہ ہوگا‘۔
سعودی خاتون سکالر نے یہ بھی بتایا کہ’ کچی بستیوں میں 15 فیصد کی ماہانہ فی کس آمدنی ایک ہزار ریال ہے اور 32.5 فیصد ایسے ہیں جن کی کوئی آمدنی نہیں ہے‘۔
یاد رہے کہ جدہ میونسپلٹی نے شہر میں 64 محلوں کو کچی بستیاں قراردیا ہے۔ 34 محلوں کے انہدام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اب تک بارہ کو منہدم کیا جا چکا ہے۔
اگلے مرحلے میں جدہ کے جنوب اور مشرق میں واقع 30 محلوں میں کارروائی کی جانی ہے۔ ان کی پچاس فیصد آبادی سعودیوں پر مشتمل ہے۔
میونسپلٹی کا کہنا ہے کہ یہ محلے مکمل طور پر کچی بستی کے دائرے میں نہیں آتے جو حصے ناقابل اصلاح ہوں گے انہیں منہدم کیا جائے گا دیگر علاقے کو جدید شکل میں استوار کرنے کا منصوبہ ہے۔