نور مقدم کیس کی سماعت مکمل، فیصلہ 24 فروری کو سنایا جائے گا
منگل 22 فروری 2022 10:40
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
پاکستان کے سابق سفیر شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کے قتل کے مقدمے کا ٹرائل ختم ہو گیا ہے، عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو 24 فروری کو سنایا جائے گا۔
اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ سیشن جج عطا ربانی نے منگل کو حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد وکلاء کی جانب سے جواب الجواب کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
وکلاء کے تمام دلائل سننے کے بعد جج عطا ربانی نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ 24 فروری کو سنایا جائے گا۔
اپنے حتمی دلائل میں پراسیکیوشن رانا حسن عباس نے کہا کہ جائے وقوعہ سے ملزم آلۂ قتل کے ساتھ گرفتار ہوا، ملزم کی شرٹ خون آلود تھی، اس کے بعد کوئی شک رہ ہی نہیں جاتا۔
انہوں نے اپنے دلائل کے اختتام پر کہا کہ اس کیس کو ملک کا بچہ بچہ دیکھ رہا ہے کہ ملک کا نظام انصاف کیسے چل رہا، عدالت اس کیس کو مثالی بنائے اور ملزمان کو زیادہ سے زیادہ سزا دے۔
مرکزی ملزم کی والدہ اور شریک ملزم عصمت آدم جی کے وکیل اسد جمال نے جواب الجواب دیتے ہوئے کہا کہ میری مؤکلہ کے خلاف کال ریکارڈ ڈیٹا کے علاوہ کوئی چیز موجود نہیں ہے جبکہ سپریم کورٹ ٹرانسکرپٹ کے بغیر کال ڈیٹا ریکارڈ کے متعلق فیصلے دے چکے ہی۔ پراسیکیوش یہ ثابت نہیں کر سکی کہ ملزم کی والدین کو قتل کے بارے علم تھا۔ تفتیشی نے کال ریکارڈ ڈیٹا ایس پی آفس سے حاصل کیا، کال کا ڈیٹا سیلولر کمپنی سے حاصل کیا جانا تھا جو کہ نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کال ریکارڈ ڈیٹا ٹھرڈ پارٹی نے بنایا ہے اس پر فیصلہ کیسے دے سکتے ہیں؟
مرکزی ملزم کے والد اور شریک ملزم ظاہر جعفر کے وکیل ذاکر جعفر نے اپنے جواب الجواب میں کہا کہ 'پراسیکیوشن نے کہا کہ یہ ایک ہائی پروفائل کیس ہے، عدالت کے سامنے تمام کیسز اہم ہوتے ہیں۔'
انہوں نے تفتیش پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ 'آئی جی کی سربراہی میں تفتیش ہوتی رہی ہم کہاں جا کر تفتیش اے متعلق شکایت کرتے پوری ریاست تو ایک اس کیس کے پیچھے لگی ہوئی تھی، وزیر داخلہ شیخ رشید احمد پریس کانفرنس کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میں جو کچھ کر سکتا تھا میں نے کیا، ظاہر جعفر کو پولیس کی حراست میں گولی تو نہیں مار سکتا۔'
ذاکر جعفر کے وکیل نے اپنے حواب الجواب کے اختتام پر کہا کہ پراسیکیوشن بتا دے کہ کسی ایک گواہ نے بھی یہ نہیں کہا کل واقعہ کی اطلاع کس نے دی، ایک گواہ پراسیکیوشن نہیں لائے جو بتا سکے کہ انہوں نے قتل ہوتے ہوئے دیکھا۔
وکیل بشارت اللہ نے کہا کہ اس کیس کا چشم دید گواہ ہی موجود نہیں، میرے موکل کو بری کیا جائے۔
مرکزی ملزم کے وکیل شہریار نواز نے جواب الجواب میں کہا کہ پروسیکیوشن نے کہا کہ ہر چیز پر ظاہرجعفر کے فنگر پرنٹس ہیں، پروسیکیوشن اب تک جواب نہیں دے پائی کہ آلہ قتل پر ظاہرجعفر کے فنگر پرنٹس کیوں نہیں ہیں۔