Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپلائی میں خلل کا خدشہ، ’تیل کی قیمت 100 ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتی ہے‘

ماسکو کے بیانات پر امید پیدا ہورہی ہے کہ تیل کی قیمتیں مستحکم ہوں گی۔ فائل فوٹو: روئٹرز
تیل کی طلب میں اضافے کے وقت سپلائی میں خلل کے ساتھ تیل کی قیمتیں ایک سو ڈالر فی بیرل ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
نیدرلینڈز میں توانائی اور سکیورٹی کے مشیر سیرل ویڈرشوون کا کہنا ہے کہ ’ہم ایک سو ڈالر کی مارکیٹ کی طرف ممکنہ طور پر جا رہے ہیں۔ یہ سپلائی کے محدود آپشنز اور جنگ کے خطرے کے ساتھ ہو رہا ہے، جو کہ دیگر خطوں کو بھی غیرمستحکم کرے گا۔‘
جیسے جیسے روسی جارحیت کی وجہ سے سپلائی میں کمی کا خدشہ بڑھتا گیا، منگل کی صبح لندن کے آئی سی ای (انٹرکانٹیننٹل ایکسچینج) پر اپریل کے لیے برینٹ خام تیل کی قیمت 4.18 فیصد سے بڑھ کر 99.38 ڈالر تک پہنچی۔
ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ میں 4.4 فیصد کا اضافہ ہوا اور قیمت بڑھ کر 94.65 ڈالر فی بیرل تک جا پہنچی۔
دن کے اختتام تک برینٹ کی قیمت 96 ڈالر تک گئی اور ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کا سودا 92 ڈالر پر ہوا۔ تاہم مارکیٹ میں اب بھی تیزی کا رجحان ہے۔
عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے سیرل ویڈرشوون کا کہنا تھا ’قیمتوں کے حالیہ اضافے کی اصل وجہ ظاہر ہے۔ موسمِ گرما کی آمد کے ساتھ طلب اب بھی بڑھ رہی ہے اور اس کی ایک وجہ کورونا وائرس کی پابندیوں میں کمی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا ’اس کے ساتھ ہی روس سمیت اوپیک پلس کے کئی رکن ممالک میں پیداواری مسائل کی وجہ سے وہ اپنی صلاحیت سے کم تیل پیدا کر رہے ہیں۔‘

ایک مشیر توانائی کے مطابق روس سمیت اوپیک پلس کے کئی رکن ممالک صلاحیت سے کم تیل پیدا کر رہے ہیں (فائل فوٹو: روئٹرز)

سیرل ویڈرشوون کے مطابق ’مارکیٹ میں خدشات ہیں کہ اضافی تیل کی پیداواری صلاحیت کم یا نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ گزشتہ تقریباً 10 برسوں سے سرمایہ کاری کم ہے۔ اس کی وجہ سے شیل آئن کی بھی سپلائی محدود ہوئی ہے۔‘
واضح رہے کہ روس کے یوکرین پر حملے کی صورت میں تیل کی سپلائی میں خلل پیدا ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے حالیہ دنوں میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
تاہم ماسکو مسلسل فوجی حملے کے امکانات سے انکار کر رہا ہے، جس سے یہ امید پیدا ہورہی ہے کہ تیل کی قیمتیں مستحکم ہوں گی۔

شیئر: