یوکرین میں موجود پاکستانی مغربی حصے میں منتقل ہو جائیں: وزیر خارجہ
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کی منتقلی کے لیے پولینڈ، ہنگری اور رومانیہ سے رابطہ کیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ یوکرین کی حکومت نے پاکستانیوں کے محفوظ انخلا کا وعدہ کیا ہے، تاہم اس وقت بارڈر سے نکلنے کے مقامات رش کی وجہ سے جام ہو گئے ہیں۔
پیر کو جیکب آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا اس وقت تین ہزار پاکستانی طلبہ کے علاوہ چار ہزار کے قریب دیگر پاکستانی شہری یوکرین کے مختلف حصوں میں موجود تھے۔
’ہم نے ان سے رابطہ کیا، اور ہماری درخواست پر مغربی یوکرین میں محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو گئے، مشرقی کے مقابلے میں مغربی یوکرین محفوظ ہے، اور ایمبیسی کو وہاں پر شفٹ کیا گیا ہے۔‘
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ ’کچھ پاکستانی طلبہ اس لیے منتقل نہیں ہو سکے کیونکہ ان کی یونیورسٹیوں کی جانب سے ضروری کاغذات مکمل نہیں تھے۔‘
انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ ’جو طلبہ مغربی یوکرین منتقل نہیں ہو سکے، اس میں ان کا قصور نہیں ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ طلبہ کا کہنا ہے کہ کاغذات مکمل ہونے کے بعد وہ محفوظ علاقوں میں منتقل ہو جائیں گے۔
شاہ محمود قریشی کے مطابق پولینڈ، رومانیہ اور ہنگری سے بھی مدد کی درخواست کی ہے اور کوشش ہے کہ پاکستانیوں کو وہاں منتقل کریں۔
ان کے بقول ’پھر وہاں سے پاکستانیوں کو لانے کے لیے آپریشن لانچ کیا جائے گا۔‘
شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ان کی تھوڑی دیر قبل یوکرین کے وزیر خارجہ سے بات ہوئی ہے اور انہوں نے پاکستانیوں کے محفظ انخلا کا وعدہ کیا ہے تاہم ساتھ یہ بھی بتایا ہے کہ ملک کے ایگزٹ پوائنٹس رش کی وجہ دے جام ہو گئے ہیں۔
انہوں نے یوکرینی وزیر خارجہ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ‘لاکھوں لوگ بارڈرز کی طرف جا رہے ہیں اور چالیس، چالیس کلومیٹر لمبی گاڑیوں قطاریں لگی ہیں، کراسنگ پوائنٹ میں اضافے کے لیے مذاکرات جاری ہیں، مزید پوائنٹ بنتے ہی انخلا تیز ہو جائے گا۔‘
شاہ محمود قریشی کا یہ بھی کہنا تھا کہ فی الحال پاکستانی محفوظ مقامات پر رہیں، یوکرین کی حکومت ان کو انخلا کے لیے سہولتیں فراہم کرے گی۔