فرانس کی اعلیٰ عدلیہ کا بیرسٹرز کے حجاب پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ
عدالت کا یہ فیصلہ ملک بھر کے لیے قانونی مثال قائم کر سکتا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
فرانس کی اعلیٰ عدلیہ نے بیرسٹرز کے حجاب اور دیگر مذہبی علامات پہننے پر پابندی کو برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عدالت کا یہ فیصلہ ملک بھر کے لیے قانونی مثال قائم کر سکتا ہے۔
خیال رہے کہ شمالی فرانس کے شہر للی کی بار کونسل نے امتیازیت کی بنیاد پر کمرہ عدالت میں مذہبی اور سیاسی علامات نہ پہننے کا اصول مقرر کیا تھا۔ اس اصول کو 30 سالہ شامی نژاد فرانسیسی وکیل سارہ اسمیٹا نے عدالت میں چیلنج کیا تھا جو خود بھی حجاب پہنتی ہیں۔
فرانس کی اعلیٰ عدلیہ کورٹ آف کیسیشن نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ عدالتی لباس پر منفرد علامتیں پہننے پر پابندی عائد کرنے سے بار کونسل نے وکلا کے درمیان برابری کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے اور اس کے ذریعے مدعیوں کے درمیان بھی برابری کو برقرار رکھا ہے۔
عدالت نے فیصلے میں مزید کہا کہ مذہبی علامات پہننے پر پابندی عائد کرنا امتیازیت کے زمرے میں نہیں آتا۔
اس نوعیت کا فیصلہ پہلی مرتبہ فرانس کی کسی بھی عدالت نے دیا ہے۔
فرانس کے اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ ملک بھر کی عدالتوں میں اس فیصلے کو بنیاد بنا کر اصول نافذ کیے جا سکتے ہیں۔
فرانس میں مذہبی علامات کو ظاہر کرنے کا معاملہ انتہائی متنازعہ ہے جبکہ حجاب پر بحث کو ریپبلکن پارٹی کی سیکولرازم کی اقدار کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔