لبنان کے نئے وزیراعظم نے سنیچر کو 2022 کے بعد ملک کی پہلی مکمل حکومت تشکیل دے دی۔
امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق صدر جوزف خلیل عون نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ انہوں نے سابق نگراں حکومت کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے نئی حکومت کی تشکیل کے لیے نئے وزیراعظم نواف سلام کے ساتھ حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
لبنان کی پارلیمنٹ نے آرمی چیف جوزف عون کو صدر منتخب کر لیاNode ID: 884165
-
لبنانی صدر سے بیروت میں جی سی سی کے سیکرٹری جنرل کی ملاقاتNode ID: 884923
وزیراعظم نواف سلام کی 24 وزرا پر مشتمل کابینہ میں مسیحوں اور مسلمانوں کو یکساں نمائندگی دی گئی ہے۔ انہوں ںے یہ کابینہ اپنے تقرر کے ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں تشکیل دی ہے۔
وزرا کی کونسل کا پہلا اجلاس آئندہ منگل کو صدارتی محل میں طلب کرلیا گیا ہے۔
حکومت کی تشکیل کا اعلان کرنے کے بعد وزیراعظم نواف سلام نے اپنے خطاب میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ ’یہ اصلاحی حکومت ہوگی، کیونکہ اصلاح ہی لبنان کے عروج کا واحد راستہ ہے۔‘
انہوں نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ’صدر عون کے ساتھ ہم نے ایک نئے لبنان کی تعمیر کے لیے کام کا آغاز کیا ہے۔‘
نواف سلام کے مطابق ’کابینہ میں مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والے وزرا کی موجودگی حکومتی امور میں رکاوٹ نہیں بنے گی، اور کوئی بھی حکومت سازی سب کو مطمئن نہیں کرے گی۔‘
’ہم سب مل کر کام کریں گے۔ میرے ذہن میں قانون کی حکمرانی، اداروں کی مضبوطی اور اصلاحات کا ایجنڈا ہے۔ ہمارے پاس گزرے ہوئے وقت کو واپس لانے کی کوئی گنجائش نہیں اور ہمیں فوری طور پر کام شروع کرنا ہوگا۔‘
صدر جوزف خلیل عون اور وزیراعظم نواف سلام کی حکومت نے حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے گذشتہ تین ادوار کے دوران قائم کیے گئے اصول توڑ دیے ہیں۔
ماضی میں حکومت پارٹی کے براہ راست نمائندوں پر مشتمل ہوتی تھی، اس طرح حزب اللہ اثرورسوخ استعمال کر کے ہر اہم سیاسی یا سکیورٹی امور سے متعلق فیصلوں پر اثرانداز ہونے کی صلاحیت رکھتی تھی۔
![](/sites/default/files/pictures/February/37246/2025/pic_86.jpg)
گذشتہ چند ہفتوں کے دوران حزب اللہ اور امل موومنٹ کی جانب سے یہ دباؤ ڈالا جاتا رہا کہ دوبارہ ماضی جیسی حکومت تشکیل پائے، تاہم اس کے باوجود صدر اور نامزد وزیراعظم دونوں ثابت قدم رہے۔
اس کے نتیجے میں صدر عون نے بالآخر ایک ایسی حکومت تشکیل دے دی جو ان کے نزدیک ملک میں اصلاحات کر سکے گی جیسا کہ انہوں نے اپنی حلف برداری کے موقعے پر کہا تھا۔
حزب اللہ کو لبنان کی حکومت میں شامل کرنا ’ریڈ لائن‘ ہوگی: امریکہ
واضح رہے کہ جمعے کو امریکہ نے لبنان کی نئی حکومت میں حزب اللہ کی شمولیت کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ’ریڈ لائن‘ قرار دیا تھا۔
امریکہ کی مشرق وسطیٰ میں نائب ایلچی مورگن اورٹاگس نے کہا تھا کہ امریکہ نے ’سرخ لکیر‘ کھینچی ہے کہ گذشتہ برس اسرائیل سے شکست کھانے والے مسلح گروہ حزب اللہ کو لبنان کی نئی حکومت میں شامل نہیں ہونا چاہیے۔
لبنان کے صدر جوزف خلیل عون کے ساتھ ملاقات کے بعد مورگن اورٹاگس نے میڈیا کو بتایا کہ وہ ایران کے حمایت یافتہ گروہ حزب اللہ سے ’خوفزدہ‘ نہیں ہیں کیونکہ وہ فوجی اعتبار سے شکست کھا چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے واضح سرخ لکیر کھینچ رکھی ہے کہ وہ حکومت میں شامل ہو کر لبنان کے لوگوں کو دہشت زدہ نہیں کر سکیں گے۔‘
مورگن اورٹاگس کے بارے میں توقع کی جا رہی تھی کہ وہ لبنانی حکام کو حزب اللہ کے بارے سخت پیغام دیں گی جو جنوبی لبنان میں اسرائیلی حملوں سے شدید متاثر ہوئی ہے۔