’وزیراعظم کو یورپی یونین کے خط پر ردعمل عوام میں نہیں دینا چاہیے تھا‘
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں کمی آئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو یورپی یونین کے خط پر ردعمل عوام میں نہیں دینا چاہیے تھا۔
بدھ کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں شوکت ترین نے کہا کہ یورپی خط پر وزیراعظم نے جو کہا وہ ان کے جذبات تھے۔
انہوں نے وزیراعظم کے خیالات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے واضح کیا تھا کہ جب ایسا ہی کشمیر میں ہو رہا تھا تو آپ کہاں تھے۔
’وزیراعظم نے صرف یورپی یونین کے خط پر ردعمل دیا اور عوام میں دیا، جو شاید عوام میں نہیں دینا چاہیے تھا۔‘
’آئی ایم ایف ہاتھ ہولا رکھے، لوگ پہلے ہی سڑکوں پر ہیں‘
شوکت ترین کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ لوگ پہلے سے ہی سڑکوں پر ہیں، ہاتھ ہولا رکھے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے اقدامات کی بدولت معیشت بہتری کی طرف جا رہی ہے۔
ان کے مطابق چھ سات مہینوں میں صورت حال بہت بہتر ہو جائے گی۔
انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر اپوزیشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ چند ماہ میں اتنی ترقی ہو جائے گی کہ ان کے پاس کوئی چانس نہیں بچے گا۔
’اسی لیے پریشر ڈالا جا رہا ہے، انہیں پتہ ہے کہ یہ وقت ہاتھ سے نکل گیا تو پھر پی ٹی آئی ہاتھ نہیں آئے گی۔‘
مہنگائی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر شوکت ترین نے بتایا کہ اس کی بڑی وجہ بیرونی بحران ہیں۔
ان کا کہنا تھا پچھلے کچھ عرصے کے دوران مہنگائی میں کمی آئی ہے تاہم باہر سے منگوائی جانے والی چیزوں کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ بیرونی حالات ہیں۔
’جنوری میں 13 فیصد مہنگائی ہوئی اس ماہ کم ہو کر 12 پر آئی۔‘
ان کے مطابق نومبر سے فروری تک افراط زر کی شرح ایک جیسی رہی جس کا مطلب ہے کہ اس وقت ملکی حد تک قیمتیں کنٹرول کر لی گئی ہیں۔
شوکت ترین کے بقول اس وقت حکومت پیٹرول اور ڈیزل کی مد میں ایک سو چار ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہے۔
’ہمارے خیال میں اس وقت پیٹرول کی قیمت زیادہ ہے تاہم دنیا کے حالات سب کے علم میں ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ سیلز ٹیکس کو صفر کر دیا گیا ہے اور حکومت اتنا بوجھ عوام کے لیے اٹھا رہی ہے۔
روس یوکرین جنگ کی وجہ سے تیل کی قیمتیں بڑھی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ صنعتوں کی بحالی کے لیے حوالے حکومت پہلے ہی پیکیج دے چکی ہے۔
’برآمدات اور درآمدات کے درمیان خلا کو پُر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو فارن کرنسی اکاؤنٹ کھولنے کی سہولت دی گئی ہے جس کے ذریعے وہ پیسے لا سکتے ہیں اور لے جا سکتے ہیں۔
شوکت ترین نے بتایا کہ پچھلے کچھ عرصے کے دوران تجارتی خسارے میں کمی آئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے نزدیک یہ بڑی خبر تھی تاہم اس کو پوری طرح اجاگر نہیں کیا گیا۔
’فروری میں تجارتی خسارہ تین اعشاریہ ایک ارب پر چلا گیا اور اتنا ہی کورونا سے قبل بھی تھا۔‘